Tafheem-ul-Quran - Al-Qasas : 62
وَ یَوْمَ یُنَادِیْهِمْ فَیَقُوْلُ اَیْنَ شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن يُنَادِيْهِمْ : وہ پکارے گا انہیں فَيَقُوْلُ : پس کہے گا وہ اَيْنَ : کہاں شُرَكَآءِيَ : میرے شریک الَّذِيْنَ : وہ جنہیں كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ : تم گمان کرتے تھے
اور (بھُول نہ جائیں یہ لوگ)اُس دن کو جب کہ وہ اِن کو پکارے گا اور پُوچھے گا”کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے؟“85
سورة القصص 85 یہ تقریر بھی اسی چوتھے جواب کے سلسلہ میں ہے، اور اس کا تعلق اوپر کی آیت کے آخری فقرے سے ہے اس میں یہ بتایا جارہا ہے کہ محض اپنے دنیوی مفاد کی خاطر شرک و بت پرستی اور انکار نبوت کی جس گمراہی پر یہ لوگ اصرار کر رہے ہیں، آخرت کی ابدی زندگی میں اس کا کیسا برا نتیجہ انہیں دیکھنا پڑے گا، اس سے یہ احساس دلانا مقصود ہے کہ فرض کرو دنیا میں تم پر کوئی آفت نہ بھی آئے اور یہاں کی مختصر سی زندگی میں تم حیات دنیا کی متاع وزینت سے خوب بہرہ اندوز بھی ہولو، تب بھی اگر آخرت میں اس کا انجام یہی کچھ ہونا ہے تو خود سوچ لو کہ یہ نفع کا سودا ہے جو تم کر رہے ہو، یا سراسر خسارے کا سودا ؟
Top