Tafheem-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 27
تُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّهَارِ وَ تُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّیْلِ١٘ وَ تُخْرِجُ الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَ تُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ١٘ وَ تَرْزُقُ مَنْ تَشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍ
تُوْلِجُ : تو داخل کرتا ہے الَّيْلَ : رات فِي النَّهَارِ : دن میں وَتُوْلِجُ : اور داخل کرتا ہے تو النَّهَارَ : دن فِي الَّيْلِ : رات میں وَتُخْرِجُ : اور تو نکالتا ہے الْحَيَّ : جاندار مِنَ : سے الْمَيِّتِ : بےجان وَتُخْرِجُ : اور تو نکالتا ہے الْمَيِّتَ : بےجان مِنَ : سے الْحَيِّ : جاندار وَتَرْزُقُ : اور تو رزق دیتا ہے مَنْ : جسے تَشَآءُ : تو چاہے بِغَيْرِ حِسَابٍ : بےحساب
رات کو دن میں پِروتا ہوالے آتا ہے اور دن کو رات میں۔ جاندار میں سے بے جان کو نکالتا ہے اور بے جان میں سے جاندار کو۔ اور جسے چاہتا ہے، بے حساب رزق دیتا ہے۔24
سورة اٰلِ عِمْرٰن 24 جب انسان ایک طرف کافروں اور نافرمانوں کے کرتوت دیکھتا ہے اور پھر یہ دیکھتا ہے کہ وہ دنیا میں کس طرح پھل پھول رہے ہیں، دوسری طرف اہل ایمان کی اطاعت شعاریاں دیکھتا ہے اور پھر ان کو اس فقر و فاقہ اور ان مصائب و آلام کا شکار دیکھتا ہے، جن میں نبی ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام سن 3 ہجری اور اس کے لگ بھگ زمانے میں مبتلا تھے، تو قدرتی طور پر اس کے دل میں ایک عجیب حسرت آمیز استفہام گردش کرنے لگتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہاں اس استفہام کا جواب دیا ہے اور ایسے لطیف پیرائے میں دیا ہے کہ اس سے زیادہ لطافت کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔
Top