Tafheem-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 28
لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْكٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآءَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰهِ فِیْ شَیْءٍ اِلَّاۤ اَنْ تَتَّقُوْا مِنْهُمْ تُقٰىةً١ؕ وَ یُحَذِّرُكُمُ اللّٰهُ نَفْسَهٗ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ الْمَصِیْرُ
لَا يَتَّخِذِ :نہ بنائیں الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع) الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع) اَوْلِيَآءَ : دوست (جمع) مِنْ دُوْنِ : علاوہ (چھوڑ کر) الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) وَمَنْ : اور جو يَّفْعَلْ : کرے ذٰلِكَ : ایسا فَلَيْسَ : تو نہیں مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ فِيْ شَيْءٍ : کوئی تعلق اِلَّآ : سوائے اَنْ : کہ تَتَّقُوْا : بچاؤ کرو مِنْھُمْ : ان سے تُقٰىةً : بچاؤ وَيُحَذِّرُكُمُ : اور ڈراتا ہے تمہیں اللّٰهُ : اللہ نَفْسَهٗ : اپنی ذات وَاِلَى : اور طرف اللّٰهِ : اللہ الْمَصِيْرُ : لوٹ جانا
مومنین اہل ایمان کو چھوڑکر کافروں کو اپنا رفیق اور دوست ہرگز نہ بنائیں۔ جو ایسا کرے گا اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ہاں یہ معاف ہے کہ تم ان کے ظلم سے بچنے کے لیے بظاہر ایسا طرزِ عمل اختیار کر جاؤ۔25 مگر اللہ تمہیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے اور تمہیں اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔26
سورة اٰلِ عِمْرٰن 25 یعنی اگر کوئی مومن کسی دشمن اسلام جماعت کے چنگل میں پھنس گیا ہو اور اسے ان کے ظلم و ستم کا خوف ہو، تو اس کو اجازت ہے کہ اپنے ایمان کو چھپائے رکھے اور کفار کے ساتھ بظاہر اس طرح رہے کہ گویا انہی میں سے ایک آدمی ہے۔ یا اگر اس کا مسلمان ہونا ظاہر ہوگیا ہو تو اپنی جان بچانے کے لیے وہ کفار کے ساتھ دوستانہ رویہ کا اظہار کرسکتا ہے، حتٰی کہ شدید خوف کی حالت میں جو شخص برداشت کی طاقت نہ رکھتا ہو اس کو کلمہ کفر تک کہہ جانے کی رخصت ہے۔ سورة اٰلِ عِمْرٰن 26 یعنی کہیں انسانوں کا خوف تم پر اتنا نہ چھا جائے کہ خدا کا خوف دل سے نکل جائے۔ انسان حد سے حد تمہاری دنیا بگاڑ سکتے ہیں مگر خدا تمہیں ہمیشگی کا عذاب دے سکتا ہے۔ لہٰذا اپنے بچاؤ کے لیے اگر بدرجہ مجبوری کبھی کفار کے ساتھ تقیہ کرنا پڑے، تو وہ بس اس حد تک ہونا چاہیے کہ اسلام کے مشن اور اسلامی جماعت کے مفاد اور کسی مسلمان کی جان و مال کو نقصان پہنچائے بغیر تم اپنی جان و مال کا تحفظ کرلو۔ لیکن خبردار، کفر اور کفار کی کوئی ایس خدمت تمہارے ہاتھوں انجام نہ ہونے پائے جس سے اسلام کے مقابلے میں کفر کو فروغ حاصل ہونے اور مسلمانوں پر کفار کے غالب آجانے کا امکان ہو۔ خوب سمجھ لو کہ اگر اپنے آپ کو بچانے کے لیے تم نے اللہ کے دین کو یا اہل دین کی جماعت کو یا کسی ایک فرد مومن کو بھی نقصان پہنچایا، یا خدا کے باغیوں کی کوئی حقیقی خدمت انجام دی، تو اللہ کے محاسبے سے ہرگز نہ بچ سکو گے۔ جانا تم کو بہرحال اسی کے پاس ہے۔
Top