Tafheem-ul-Quran - Al-Ghaafir : 77
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ١ۚ فَاِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ
فَاصْبِرْ : پس آپ صبر کریں اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ : بیشک اللہ کا وعدہ حَقٌّ ۚ : سچا فَاِمَّا : پس اگر نُرِيَنَّكَ : ہم آپ کو دکھادیں بَعْضَ : بعض (کچھ حصہ) الَّذِيْ : وہ جو نَعِدُهُمْ : ہم ان سے وعدہ کرتے تھے اَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ : یا ہم آپ کو وفات دیدیں فَاِلَيْنَا : پس ہماری طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
پس اے نبیؐ ، صبر کرو، 105اللہ کا وعدہ بر حق ہے۔ اب خواہ ہم تمہارے سامنے ہی اِن کو اُن بُرے نتائج کا کوئی حصّہ دکھا دیں جن سے ہم اِنہیں ڈرا رہے ہیں، یا (اُس سے پہلے)تمہیں دنیا سے اُٹھا لیں ، پلٹ کر آنا تو اِنہیں ہماری ہی طرف ہے۔106
سورة الْمُؤْمِن 105 یعنی جو لوگ جھگڑالو پن سے تمہارا مقابلہ کر رہے ہیں اور ذلیل ہتھکنڈوں سے تمہیں نیچا دکھانا چاہتے ہیں ان کی باتوں اور ان کی حرکتوں پر صبر کرو۔ سورة الْمُؤْمِن 106 یعنی یہ ضروری نہیں ہے کہ ہم ہر اس شخص کو جس نے تمہیں زک دینے کی کوشش کی ہے اسی دنیا میں اور تمہاری زندگی ہی میں سزا دے دیں۔ یہاں کوئی سزا پائے یا نہ پائے، بہرحال وہ ہماری گرفت سے بچ کر نہیں جاسکتا۔ مر کر تو اسے ہمارے پاس ہی آنا ہے۔ اس وقت وہ اپنے کرتوتوں کی بھر پور سزا پالے گا۔
Top