Tafheem-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 30
قَالُوْا كَذٰلِكِ١ۙ قَالَ رَبُّكِ١ؕ اِنَّهٗ هُوَ الْحَكِیْمُ الْعَلِیْمُ
قَالُوْا : انہوں نے کہا كَذٰلِكِ ۙ : یونہی قَالَ : فرمایا رَبُّكِ ۭ : تیرا رب اِنَّهٗ : بیشک هُوَ : وہ الْحَكِيْمُ : حکمت والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
انہوں نے کہا”یہی کچھ فرمایا ہے تیرے رب نے، وہ حکیم ہے اور سب کچھ جانتا ہے۔“29
سورة الذّٰرِیٰت 29 اس قصے سے یہ بتانا مقصود ہے کہ جس بندے نے اپنے رب کی بندگی کا حق دنیا میں ٹھیک ٹھیک ادا کیا تھا، اس کے ساتھ عقبیٰ میں تو جو معاملہ ہوگا سو ہوگا، اسی دنیا میں اس کے یہ انعام دیا گیا کہ عام قوانین طبیعت کی رو سے جس عمر میں اس کے ہاں اولاد پیدا نہ ہو سکتی تھی، اور اس کی سن رسیدہ بیوی تمام عمر بےاولاد رہ کر اس طرف سے قطعی مایوس ہوچکی تھی، اس وقت اللہ نے اسے نہ صرف اولاد دی بلکہ ایسی بےنظیر اولاد دی جو آج تک کسی کو نصیب نہیں ہوئی ہے۔ دنیا میں کوئی دوسرا انسان ایسا نہیں ہے جس کی نسل میں مسلسل چار انبیاء پیدا ہوئے ہوں۔ وہ صرف حضرت ابراہیم ہی تھے جن کے ہاں تین پشت تک نبوت چلتی رہی اور حضرت اسماعیل، حضرت اسحاق، حضرت یعقوب اور حضرت یوسف (علیہم السلام) جیسے جلیل القدر نبی ان کے گھرانے سے اٹھے۔
Top