Tafheem-ul-Quran - An-Najm : 61
وَ اَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ
وَاَنْتُمْ : اور تم سٰمِدُوْنَ : غفلت میں رہتے ہو۔ گاتے بجاتے ہو
اور گا بجا کر انہیں ٹالتے ہو؟53
سورة النَّجْم 54 اصل میں لفظ سامِدُوْنَ استعمال ہوا ہے جس کے دو معنی اہل لغت نے بیان کیے ہیں۔ ابن عباس عکرمہ اور ابو عبیدہ نحوی کا قول ہے کہ یمنی زبان میں سُمُود کے معنی گانے بجانے کے ہیں اور آیت کا اشارہ اس طرف ہے کہ کفار مکہ قرآن کی آواز کو دبانے اور لوگوں کی توجہ دوسری طرف ہٹانے کے لیے زور زور سے گانا شروع کردیتے تھے۔ دوسرے معنی ابن عباس اور مجاہد نے یہ بیان کیے ہیں کہ السّمود البرْطَمَۃ وھی رفع الراس تکبرا، کانوا یمرون علی النبی ﷺ غضا بامبرطمین۔ یعنی سمود تکبر کے طور پر سر نیوڑھانے کو کہتے ہیں، کفار مکہ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے جب گزرتے تو غصے کے ساتھ منہ اوپر اٹھائے ہوئے نکل جاتے تھے۔ راغب اصفہانی نے مفردات میں بھی یہی معنی اختیار کیے ہیں، اور اسی معنی کے لحاظ سے سامدون کا مفہوم قتادہ نے غافِلون اور سعید بن جبیر نے معرضون بیان کیا ہے۔
Top