Tafheem-ul-Quran - An-Najm : 62
فَاسْجُدُوْا لِلّٰهِ وَ اعْبُدُوْا۠۩  ۞   ۧ
فَاسْجُدُوْا : پس سجدہ کرو لِلّٰهِ : اللہ کے لیے وَاعْبُدُوْا : اور عبادت کرو
جُھک جاؤ اللہ کے آگے اور بندگی بجا لاؤ۔54
سورة النَّجْم 55 امام ابو حنیفہ، امام شافعی اور اکثر اہل علم کے نزدیک اس آیت پر سجدہ کرنا لازم ہے۔ امام مالک اگرچہ خود اس کی تلاوت کر کے سجدے کا التزام فرماتے تھے (جیسا کہ قاضی ابوبکر ابن العربی نے احکام القرآن میں نقل کیا ہے) مگر ان کا مسلک یہ تھا کہ یہاں سجدہ کرنا لازم نہیں ہے۔ ان کی اس رائے کی بنا حضرت زید بن ثابت کی یہ روایت ہے کہ " میں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے سورة نجم پڑھی اور حضور نے سجدہ نہ کیا " (بخاری، مسلم، احمد، ترمذی، ابوداؤد، نسائی،)۔ لیکن یہ حدیث اس آیت پر سجدہ لازم ہونے کی نفی نہیں کرتی، کیونکہ اس بات کا احتمال ہے کہ حضور نے اس وقت کسی وجہ سے سجدہ نہ فرمایا ہو اور بعد میں کرلیا ہو۔ دوسری روایات اس باب میں صریح ہیں کہ اس آیت پر التزاماً سجدہ کیا گیا ہے، حضرت عبداللہ بن مسعود، ابن عباس اور مطلب بن ابی وداعہ کی متفق علیہ روایات یہ ہیں کہ حضور نے جب پہلی مرتبہ حرم میں یہ سورت تلاوت فرمائی تو آپ نے سجدہ کیا اور آپ کے ساتھ مسلم و کافر سب سجدے میں گر گئے (بخاری، احمد، نسائی) ابن عمر کی روایت ہے کہ حضور نے نماز میں سورة نجم پڑھ کر سجدہ کیا اور دیر تک سجدے میں پڑے رہے (بیہقی، ابن مردویہ) سبرۃ الجہنی کہتے ہیں کہ حضرت عمر نے فجر کی نماز میں سورة نجم پڑھ کر سجدہ کیا اور پھر اٹھ کر سورة زلزال پڑھی اور رکوع کیا (سعید بن منصور)۔ خود امام مالک نے بھی مؤطا، باب ماجاء فی سجود القرآن میں حضرت عمر کا یہ فعل نقل کیا ہے۔
Top