Tafheem-ul-Quran - At-Tawba : 65
وَ لَئِنْ سَاَلْتَهُمْ لَیَقُوْلُنَّ اِنَّمَا كُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُ١ؕ قُلْ اَبِاللّٰهِ وَ اٰیٰتِهٖ وَ رَسُوْلِهٖ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِءُوْنَ
وَلَئِنْ : اور اگر سَاَلْتَهُمْ : تم ان سے پوچھو لَيَقُوْلُنَّ : تو وہ ضرور کہیں گے اِنَّمَا : کچھ نہیں (صرف) كُنَّا : ہم تھے نَخُوْضُ : دل لگی کرتے وَنَلْعَبُ : اور کھیل کرتے قُلْ : آپ کہ دیں اَبِاللّٰهِ : کیا اللہ کے وَاٰيٰتِهٖ : اور اس کی آیات وَرَسُوْلِهٖ : اور اس کا رسول كُنْتُمْ : تم تھے تَسْتَهْزِءُ وْنَ : ہنسی کرتے
اگر ان سے پوچھو کہ تم کیا باتیں کر رہے تھے ، تو جھٹ کہہ دیں گے کہ ہم تو ہنسی مذاق اور دل لگی کر رہے تھے۔73 ان سے کہو”کیا تمہاری ہنسی دل لگی اللہ اور اُس کی آیات اور اس کے رسول ہی کے ساتھ تھی؟
سورة التَّوْبَة 73 غزوہ تبوک کے زمانہ میں منافقین اکثر اپنی مجلسوں میں بیٹھ کر نبی ﷺ اور مسلمانوں کا مذاق اڑاتے تھے اور اپنی تضحیک سے ان لوگوں کی ہمتیں پست کرنے کی کوشش کرتے تھے جنہیں وہ نیک تینی کے ساتھ آمادہ جہاد پاتے۔ چناچہ روایات میں ان لوگوں کے بہت سے اقوال منقول ہوئے ہیں۔ مثلا ایک محفل میں چند منافق بیٹھے گپ لڑا رہے تھے۔ ایک نے کہا ”اجی کیا رومیوں کو بھی تم نے کچھ عربوں کیطرح سمجھ رکھا ہے ؟ کل دیکھ لینا کہہ سب سورما جو لڑنے تشریف لائے ہیں رسیوں میں بندھے ہوئے ہوں گے۔“ دوسرا بولا ”مزا ہو جو اوپر سے سو سو کوڑے بھی لگانے کا حکم ہوجائے ؟“ ایک اور منافق نے حضور کو جنگ کی سرگرم تیاریاں کرتے دیکھ کر اپنے یار دوستوں سے کہا ”آپ کو دیکھیے، آپ روم و شام کے قلعے فتح کرنے چلے ہیں“۔
Top