Tafseer-e-Usmani - Al-Hajj : 36
قَالُوْا یٰنُوْحُ قَدْ جٰدَلْتَنَا فَاَكْثَرْتَ جِدَا لَنَا فَاْتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنْ كُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
قَالُوْا : وہ بولے يٰنُوْحُ : اے نوح قَدْ جٰدَلْتَنَا : تونے جھگڑا کیا ہم سے فَاَكْثَرْتَ : سو بہت جِدَالَنَا : ہم سے جھگڑا کیا فَاْتِنَا : پس لے آ بِمَا تَعِدُنَآ : وہ جو تو ہم سے وعدہ کرتا ہے اِنْ : اگر كُنْتَ : تو ہے مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے (جمع)
اور کعبہ کے چڑھانے کے اونٹ ٹھہرائے ہیں ہم نے تمہارے واسطے نشانی اللہ کے نام کی تمہارے واسطے اس میں بھلائی سو پڑھو ان پر نام اللہ کا قطار باندھ کر پھر جب گرپڑے ان کی کروٹ، تو کھاؤ اس میں سے1 اور کھلاؤ صبر سے بیٹھے کو اور بےقراری کرتے کو2 اسی طرح تمہارے بس میں کردیا ہم نے ان جانوروں کو تاکہ تم احسان مانو3
1 پہلے مطلق شعائر اللہ کی تعظیم کا حکم تھا۔ اب تصریحاً بتلا دیا کہ اونٹ وغیرہ قربانی کے جانور بھی شعائر اللہ میں سے ہیں۔ جن کی ذوات میں اور جن کو ادب کے ساتھ قربانی کرنے میں تمہارے لیے بہت سی دنیاوی و اخروی بھلائیاں ہیں تو عام ضابطہ کے موافق چاہیے کہ اللہ کا نام پاک لے کر ان کو ذبح کرو۔ بالخصوص اونٹ کے ذبح کا بہترین طریقہ نحر ہے کہ اس کو قبلہ رخ کھڑا کر کے اور ایک ہاتھ داہنا یا بایاں باندھ کر سینہ پر زخم لگائیں جب سارا خون نکل چکا وہ گرپڑا تب ٹکڑے کر کے استعمال کریں اور بہت اونٹ ہوں تو قطار باندھ کر کھڑا کرلیں۔ 2 یہ محتاج کی دو قسمیں بتلائیں۔ ایک جو صبر سے بیٹھا ہے، سوال نہیں کرتا۔ تھوڑا مل جائے تو اسی پر قناعت کرتا ہے دوسرا جو بےقرار ہو کر سوال کرتا پھرتا ہے کچھ مل جائے تب بھی قرار نہیں۔ 3 یعنی ایسے بڑے بڑے جانور جو تم سے جثہ میں اور قوت میں کہیں زیادہ ہیں، تمہارے قبضہ میں کردیے کہ تم ان سے طرح طرح کی خدمات لیتے ہو اور کیسی آسانی سے ذبح کرلیتے ہو۔ یہ خدا تعالیٰ کا بڑا احسان ہے جس کا شکر ادا کرنا چاہیے نہ یہ کہ شرک کر کے الٹی ناشکری کرو۔
Top