Tafseer-al-Kitaab - Hud : 38
وَ یَصْنَعُ الْفُلْكَ١۫ وَ كُلَّمَا مَرَّ عَلَیْهِ مَلَاٌ مِّنْ قَوْمِهٖ سَخِرُوْا مِنْهُ١ؕ قَالَ اِنْ تَسْخَرُوْا مِنَّا فَاِنَّا نَسْخَرُ مِنْكُمْ كَمَا تَسْخَرُوْنَؕ
وَيَصْنَعُ : اور وہ بناتا تھا الْفُلْكَ : کشتی وَكُلَّمَا : اور جب بھی مَرَّ : گزرتے عَلَيْهِ : اس پر مَلَاٌ : سردار مِّنْ : سے (کے) قَوْمِهٖ : اس کی قوم سَخِرُوْا : وہ ہنستے مِنْهُ : اس سے (پر) قَالَ : اس نے کہا اِنْ : اگر تَسْخَرُوْا : تم ہنستے ہو مِنَّا : ہم سے (پر) فَاِنَّا : تو بیشک ہم نَسْخَرُ : ہنسیں گے مِنْكُمْ : تم سے (پر) كَمَا : جیسے تَسْخَرُوْنَ : تم ہنستے ہو
اور وہ ( نوح) کشتی بنانے لگا۔ اور جب کبھی اس کی قوم کے سردار اس کے پاس سے گزرتے تو (اسے کشتی بنانے میں مشغول دیکھ کر) اس کا مذاق اڑاتے۔ نوح (انہیں) جواب دیتا کہ اگر (آج) تم ہماری ہنسی اڑاتے ہو (تو اڑالو) جس طرح تم ہم پر ہنستے ہو (اسی طرح) ہم (ایک دن) تم پر ہنسیں گے۔
[21] نوح (علیہ السلام) کی قوم جہاں آباد تھی وہاں سے سمندر یعنی خلیج فارس سینکڑوں میل کے فاصلے پر تھا۔ لہذا جب آپ نے کشتی بنانی شروع کی تو لوگ آپ کا مذاق اڑاتے اور کہتے کہ دیکھو اس کی دیوانگی یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ خشکی میں کشتی چلانے کا ارادہ ہے اور بعض لوگ تمسخر سے یہ کہتے کہ پہلے تو نبی تھے اب بڑھئی ہوگئے۔
Top