Tafseer-e-Majidi - Hud : 38
وَ یَصْنَعُ الْفُلْكَ١۫ وَ كُلَّمَا مَرَّ عَلَیْهِ مَلَاٌ مِّنْ قَوْمِهٖ سَخِرُوْا مِنْهُ١ؕ قَالَ اِنْ تَسْخَرُوْا مِنَّا فَاِنَّا نَسْخَرُ مِنْكُمْ كَمَا تَسْخَرُوْنَؕ
وَيَصْنَعُ : اور وہ بناتا تھا الْفُلْكَ : کشتی وَكُلَّمَا : اور جب بھی مَرَّ : گزرتے عَلَيْهِ : اس پر مَلَاٌ : سردار مِّنْ : سے (کے) قَوْمِهٖ : اس کی قوم سَخِرُوْا : وہ ہنستے مِنْهُ : اس سے (پر) قَالَ : اس نے کہا اِنْ : اگر تَسْخَرُوْا : تم ہنستے ہو مِنَّا : ہم سے (پر) فَاِنَّا : تو بیشک ہم نَسْخَرُ : ہنسیں گے مِنْكُمْ : تم سے (پر) كَمَا : جیسے تَسْخَرُوْنَ : تم ہنستے ہو
اور (نوح علیہ السلام) کشتی بنانے لگے،54۔ اور جب جب ان کی قوم کے سردار ان کے پاس سے گزرتے تھے تو ان سے تمسخر کرتے،55۔ (نوح علیہ السلام) بولے اگر تم ہم سے تمسخر کرتے ہو تو ہم بھی تم پر ہنستے ہیں جیسا کہ تم ہنستے ہو،56۔
54۔ اس کا یہ مطلب لازمی طور پر نہیں کہ خود اپنے ہاتھ سے بنانے لگے۔ اپنی نگرانی میں کاریگروں سے بنوانا بھی اپنے ہی بنانے کے حکم میں داخل ہے۔ 55۔ (کہ یہ کیسے خبطی ہیں پانی کا نام نہ نشان اور یہ خواہ مخواہ اپنے کو اس زحمت میں ڈالے ہوئے ہیں) اور کوئی کوئی اس طرح کے فقرہ بھی کہہ گزرتا کہ واہ نبوت کرتے کرتے نجاری بھی کرنے لگے۔ یقولون لہ صرت نجارا بعد ماکنت نبیا (بیضاوی) جہاں یہ قوم آباد تھی وہ کوئی نشیبی علاقہ نہیں ایک بلند میدان تھا اور قریب ترین سمندر یعنی خلیج فارس سے صد ہا میل کے فاصلہ پر اس لیے ان لوگوں کا اپنے نقطہ نظر سے حیرت کرنا کچھ بیجا تھا بھی نہیں۔ 56۔ (کہ عذاب کا وقت موعود اتنا قریب آلگا اور تم اسے ہنسی کھیل سمجھ رہے ہو ہمیں اس پر ہنسی آرہی ہے) فانا نسخر منکم مما انتم فیہ من الاعراض عن استدفاعہ فالایمان والطاعۃ (روح) دوسرے معنی صیغہ مستقبل میں بھی ہوسکتے ہیں کہ جس طرح تم آج ہم پر ہنس رہے ہو، ہم کل تم پر ہنسیں گے جب تم غرق اور آخرت میں عذاب میں مبتلا ہورہے ہوگے۔ ان تسخر وا منا فی ھذہ الساعۃ فانا نسخر منکم سخریۃ مثل سخریتکم اذا وقع علیکم الغرق فی الدنیا والخزی فی الاخرۃ (کبیر) یعنی فی المستقبل (کشاف) رہا یہ شبہ کہ تمسخر پیغمبری کی شان سے فروتر ہے بالکل ہی سطحی ہے جواب ومقابلہ کے موقع پر اس قسم کے الفاظ کا استعمال محاورۂ قرآنی میں عام ہے۔ جزاء سیءۃ سیءۃ مثلھا۔ انھم یکیدون کیدا واکید کیدومکروا ومکر اللہ۔ وقس علی ھذا اور دیباطہ تفسیر میں اسلوب عرب کی صنعت مشاکلۃ کا ذکر مستقلا آچکا ہے۔ واطلاق السخریۃ علیھم حقیقۃ و (علیہ السلام) للمشاکلۃ (روح) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ انتقام کے موقع پر جواب بالمثل سے کام لینا مکارم اخلاق کے منافی نہیں۔
Top