Tafseer-al-Kitaab - An-Nahl : 97
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّهٗ حَیٰوةً طَیِّبَةً١ۚ وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَنْ : جو۔ جس عَمِلَ : عمل کیا صَالِحًا : کوئی نیک مِّنْ ذَكَرٍ : مرد ہو اَوْ : یا اُنْثٰى : عورت وَهُوَ : جبکہ وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَلَنُحْيِيَنَّهٗ : تو ہم اسے ضرور زندگی دیں گے حَيٰوةً : زندگی طَيِّبَةً : پاکیزہ وَ : اور لَنَجْزِيَنَّهُمْ : ہم ضرور انہیں دیں گے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : اس سے بہت بہتر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جو شخص بھی نیک کام کرے گا، خواہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ ہو وہ مومن، تو (یاد رکھو، ) ہم ضرور اسے (دنیا میں) پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور (آخرت میں بھی) ایسے لوگوں کو ان کے اچھے اعمال کا اجر ضرور دیں گے۔
[62] اس بشارت سے یہ مراد نہیں کہ مومن صالح کو کبھی فقر یا مرض طاری نہ ہوگا بلکہ مطلب یہ ہے کہ اطاعت کی برکت سے اس کے قلب میں ایسا نور پیدا ہوگا جس سے وہ ہر حال میں صابر و شاکر اور تسلیم و رضا سے رہے گا۔ سکون و جمعیت خاطر کی اصل یہی رضا ہے۔ ایک مومن کی دنیوی زندگی بےایمان اور بدعمل لوگوں کے مقابلے میں کہیں بہتر رہتی ہے۔ جو ساکھ اور سچی عزت اپنی بےداغ سیرت کی وجہ سے اسے نصیب ہوتی ہے وہ بدعمل اور بےایمان کو نصیب نہیں ہوتی۔ وہ بوریا نشین ہو کر بھی قلب کے جس اطمینان اور ضمیر کی جس ٹھنڈک سے بہرہ مند ہوتا ہے وہ محل میں رہنے والا فاسق و فاجر شخص نہیں پاسکتا۔
Top