Tafseer-al-Kitaab - Al-Maaida : 87
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَیِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْمُعْتَدِیْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے لَا تُحَرِّمُوْا : نہ حرام ٹھہراؤ طَيِّبٰتِ : پاکیزہ چیزیں مَآ اَحَلَّ : جو حلال کیں اللّٰهُ : اللہ لَكُمْ : تمہارے لیے وَ : اور لَا تَعْتَدُوْا : حد سے نہ بڑھو اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا : نہیں يُحِبُّ : پسند کرتا الْمُعْتَدِيْنَ : حد سے بڑھنے والے
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، جو پاکیزہ چیزیں اللہ نے تمہارے لئے حلال کردی ہیں ان کو (اپنے اوپر) حرام نہ کرلو اور حد سے تجاوز نہ کرو، (کیونکہ) اللہ حد سے گزرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
[52] صحابہ کرام کی ایک جماعت نے یہ عہد کیا تھا کہ ہمیشہ دن کو روزہ رکھیں گے اور راتوں کو بستر پر نہ سوئیں گے بلکہ جاگ کر عبادت کرتے رہیں گے، گوشت اور چکنائی نہ کھائیں گے، خوشبو نہ لگائیں گے اور عورتوں سے جدا رہیں گے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور انہیں اس ارادے سے روک دیا گیا۔ مطلب یہ ہے کہ زندگی کی جائز لذتیں اور راحتیں اپنے اوپر حرام کرلینا اور اس کو تقرب الٰہی کا ذریعہ سمجھنا درست نہیں۔
Top