Tafseer-al-Kitaab - Al-Anfaal : 71
وَ اِنْ یُّرِیْدُوْا خِیَانَتَكَ فَقَدْ خَانُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ فَاَمْكَنَ مِنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِنْ : اور اگر يُّرِيْدُوْا : وہ ارادہ کریں گے خِيَانَتَكَ : آپ سے خیانت کا فَقَدْ خَانُوا : تو انہوں نے خیانت کی اللّٰهَ : اللہ مِنْ قَبْلُ : اس سے قبل فَاَمْكَنَ : تو قبضہ میں دیدیا مِنْهُمْ : ان سے (انہیں) وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ : جاننے والا حَكِيْمٌ : حکمت والا
لیکن اگر وہ تم سے خیانت کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو (کوئی وجہ نہیں کہ اس اندیشے سے تم اپنا طرز عمل بدل ڈالو ' ) یہ اس سے پہلے خود اللہ کے ساتھ خیانت کرچکے ہیں تو (اس کی پاداش میں) اس نے ان کو (تمہارے ہاتھ) گرفتار کروا دیا اور اللہ بڑا علم والا (اور) حکمت والا ہے۔
[25] بعض قیدیوں نے اسلام قبول کرلیا تھا۔ ان کے بارے میں ارشاد ہوا کہ اگر واقعی وہ سچے دل سے ایمان لائے ہیں تو جو کچھ زر فدیہ ان سے وصول کیا گیا ہے اس سے کہیں بڑھ کر اجر اللہ تعالیٰ انہیں عطا فرمائے گا۔ اور اگر قبول اسلام سے پیغمبر اسلام کو فریب دینا مقصود ہے یا دغابازی کرنے کا ارادہ ہے تو اس سے پہلے وہ اللہ سے دغابازی کرچکے ہیں جس کے نتیجے میں وہ آج مسلمانوں کی قید و قابو میں آگئے۔ اللہ سے دغابازی سے مراد وہ فطری عہد الست ہے جس کا ذکر سورة اعراف آیت 172 صفحہ 372 میں کیا گیا ہے اور جس کا انہوں نے پاس نہیں کیا۔
Top