Tafseer-al-Kitaab - At-Tawba : 55
فَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ١ؕ اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ
فَلَا تُعْجِبْكَ : سو تمہیں تعجب نہ ہو اَمْوَالُهُمْ : ان کے مال وَلَآ : اور نہ اَوْلَادُهُمْ : ان کی اولاد اِنَّمَا : یہی يُرِيْدُ : چاہتا ہے اللّٰهُ : اللہ لِيُعَذِّبَهُمْ : کہ عذاب دے انہیں بِهَا : اس سے فِي : میں الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی وَتَزْهَقَ : اور نکلیں اَنْفُسُهُمْ : ان کی جانیں وَهُمْ : اور وہ كٰفِرُوْنَ : کافر ہوں
تو (اے پیغمبر ' ) ان کے مال (ودولت) اور (ان کا صاحب) اولاد (ہونا) تمہارے لئے موجب حیرت نہ ہوں ' اللہ تو چاہتا ہے کہ انہی (نعمتوں) کے ذریعے سے انہیں دنیا کی زندگی میں عذاب دیتا رہے اور ان کی جان بھی اس حالت میں نکلے کہ وہ کافر ہوں۔
[31] مطلب یہ ہے کہ کفار و منافقین کے مال و اولاد ان کے لئے نعمت نہیں عذاب ہیں۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ دنیا کی محبت میں انہماک ان کے لئے ایک مستقل عذاب اور مصیبت بن جاتا ہے کیونکہ اول تو مال و دولت جمع کرنے میں بیحد کوفت اٹھاتے ہیں پھر ذرا سا نقصان یا صدمہ پہنچ گیا تو جس قدر محبت ان چیزوں سے ہے اسی قدر غم ہوتا ہے حتیٰ کہ بعض اوقات دماغی توازن برقرار نہیں رہتا۔ پھر جب موت ان محبوب چیزوں سے جدا کرتی ہے اس وقت کے صدمے اور حسرت کا تو اندازہ مشکل ہے۔ غرض دنیا کے عاشق اور حریص کو کسی وقت بھی چین و آرام میسر نہیں ہوتا۔
Top