Urwatul-Wusqaa - Az-Zukhruf : 26
وَ لَنُسْكِنَنَّكُمُ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ١ؕ ذٰلِكَ لِمَنْ خَافَ مَقَامِیْ وَ خَافَ وَعِیْدِ
وَلَنُسْكِنَنَّكُمُ : اور البتہ ہم تمہیں آباد کریں گے الْاَرْضَ : زمین مِنْۢ بَعْدِهِمْ : ان کے بعد ذٰلِكَ : یہ لِمَنْ : اس کے لیے جو خَافَ : ڈرا مَقَامِيْ : میرے روبرو کھڑا ہونا وَ : اور خَافَ : ڈرا وَعِيْدِ : وعید (اعلانِ عذاب)
اور ان کے بعد تمہیں اس سرزمین میں جگہ دیں یہ ہے نتیجہ اس کے لیے جو ہماری جگہ سے ڈرا نیز اس کیلئے تنبیہ ہے
اللہ نے اپنے رسولوں کو آگاہ کردیا کہ عنقریب کامیابی تمہارے قدم چومے گی 15 ؎ عنقریب ہم تمہارے مخالفین کو ہلاک کردیں گے اور ان کی جگہ ان لوگوں کو لاکھڑا کریں گے جو تمہارے دین کو ماننے والے ہیں اور تمہارے ساتھ ایمان لا چکے ہیں اور یہ وعدہ ہر اس شخص کیلئے ہے جو میرے روبرو کھڑے ہونے سے ڈرے اور میری وعد سے خائف ہے گویا رمایا کہ یہ کامرانی کا مژدہ ان تمام لوگوں کیلئے ہے جن کے دل روز محشر میرے روبرو حاضر ہونے سے ہر لحاظ خائف و ترساں رہتے ہیں اور یہ تصور ان کو میری نافرمانی سے روکتا ہے اور میری اطاعت و فرمانبرداری پر انہیں ثابت قدم رکھتا ہے یہی کامیاب و کامران ہوں گے اور انہی کے دشمنوں کیلئے ناکامی و نامرادی ہے۔ ابھی ابھی فتح و نصرت کا وعدہ حضرات انبیاء سے تھا کہ تمہارے مخالفین تمہارے سامنے نیست و نابود کئے جائیں گے اور سرفرازی و سربلندی تم کو نصیب ہوگی معا بعد اس وعدہ کا دائرہ وسیع کر کے اسے ہر مومن کیلئے عام کردیا گیا ہے اور مومن کی علامت ہی یہ ہے کہ وہ موقف حشر کی حاضری اور اللہ کی وعید کا ڈر اپنے دل میں رکھتا ہے۔
Top