Bayan-ul-Quran - An-Nahl : 50
یَخَافُوْنَ رَبَّهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ۠۩  ۞   ۧ
يَخَافُوْنَ : وہ ڈرتے ہیں رَبَّهُمْ : اپنا رب مِّنْ : سے فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر وَيَفْعَلُوْنَ : اور وہ (وہی) کرتے ہیں مَا : جو يُؤْمَرُوْنَ : انہیں حکم دیا جاتا ہے
اور وہ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہتے ہیں جو ان کے اوپر موجود ہے اور جو کچھ حکم انہیں دیا جاتا ہے اس کی تعمیل کرتے ہیں
وہ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہتے ہیں اور اس کے حکم کے پابند ہیں ۔ 58۔ فرشتوں کی طاقت وقوت اور ماہیت بیان کرتے ہوئے اس طرح ان کی تعریف کی کہ شرک کی جڑیں کاٹ کر رکھ دیں ، مشرکین عرب فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے تھے اور ان کا تخیل یہ تھا کہ معاشرہ کے اندر جس طرح بیٹی کی سفارش ساری سفارشوں سے بڑی تسلیم کی گئی ہے اس لئے فرشتے اللہ کی بیٹیاں قرار دے کر ان کے متعلق یہ بیان جاری کیا گیا کہ جو شخص ان طاقتوں اور قوتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دے کر ان کو اللہ کے سامنے سفارش کے لئے پیش کرے اللہ ممکن نہیں کہ ان کی سفارش کو قبول نہ کرے لہذا انہوں نے اپنے خیال ہی خیال میں یہ طے کر کے فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دے لیا اور پھر ان کے ساتھ یہ تخیل لگا دیا کہ انکی خوش کرنے سے خدا خوش ہوتا ہے اور انسانوں کے گناہ معاف کردیتا ہے ، اسلام نے آکر ان کو بتایا کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں نہیں بلکہ اللہ کی ایک مخلوق ہیں ، جس طرح کائنات کی اندر دوسری مخلوقات پائی جاتی ہیں اور انہی مخلوقات میں سے ایک مخلوق خود انسان بھی ہے فرق ہے تو یہ کہ انسان مکلف ہے اور صاحب ارادہ ہے اور فرشتے اس کی مخلوق ہیں جو اس کے حکم کے پابند اور اس کے فرمانبردار ہیں ان میں نافرمانی کی طاقت وقوت موجود ہی نہیں بلکہ وہ سراسر فرمانبرداری ہی فرمانبرداری ہیں ، تعجب ہے کہ اس مخلوق کے اس تعارف کے بعد جو اللہ تعالیٰ نے خود ہی کرایا ہے اس کو ماننے کے باوجود ہمارے علمائے کرام جس وقت چاہتے ہیں فرشتوں سے برائی کا ارتکاب کراتے اور ان سے وہ وہ کام کراتے ہیں جو ایک انسان کو بھی کرتے یا کراتے شرم محسوس ہوتی ہے مثلا یہ تیمح کرنا کہ اللہ نے دو فرشتوں کو جادو سکھانے کے لئے دنیا میں بھیج دیا اور وہ جادو سکھاتے سکھاتے ہی دو بدکار عورتوں پر عاشق ہوگئے اور ان سے بدکاری کے بعد آج تک سزا پا رہے ہیں اور قیامت تک سزا پائیں گے وغیرہ انا للہ وانا الیہ راجعون “۔
Top