Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 68
وَ اَوْحٰى رَبُّكَ اِلَى النَّحْلِ اَنِ اتَّخِذِیْ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا وَّ مِنَ الشَّجَرِ وَ مِمَّا یَعْرِشُوْنَۙ
وَاَوْحٰى : اور الہام کیا رَبُّكَ : تمہارا رب اِلَى : طرف۔ کو النَّحْلِ : شہد کی مکھی اَنِ : کہ اتَّخِذِيْ : تو بنا لے مِنَ : سے۔ میں الْجِبَالِ : پہاڑ (جمع) بُيُوْتًا : گھر (جمع) وَّ : اور مِنَ : سے۔ میں الشَّجَرِ : پھل وَمِمَّا : اور اس سے جو يَعْرِشُوْنَ : چھتریاں بناتے ہیں
اور دیکھو تمہارے پروردگار نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ پہاڑوں میں ، درختوں میں اور ان چھپروں میں جو اس غرض سے بلندی میں بنا دیئے جاتے ہیں اپنا چھتہ بنا
اللہ نے شہد کی مکھی کی طرف کیا وحی کی کہ اس نے عسل المصفاتم کو تیار کردی : 78۔ اس شہد کی مکھی اور اس کے چھتے پر ذرا غور کرو کہ تم نے اپنے چولہے کے لئے ایندھن اکٹھا کر کے رکھا اور اس کو ڈھینگر ڈھپوں میں لگا دیا لیکن وہی چیز جو تم نے زمین سے اوپر اٹھا رکھی تھی اس میں ان مکھیوں نے چھتا لگایا ذرا اس چھتا پر غور تو کرو کہ کس صنعت وکاریگری کا حیرت انگیز نمونہ ہے ، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی ماہر کاریگر نے بڑے طریقہ اور سلیقہ سے اس کو تیار کیا ہے لیکن اللہ نے اس مکھی کی طرف کیا وحی فرمائی ہے جس کے تحت یہ سب مل کر کام کرتی ہیں اور دیکھتے ہی دیکھتے انہوں نے آپ کے لئے سیروں شہد تیار کردیا ، ذرا ان شہد کے چھتوں کو دیکھو ‘ یہ وہ کارخانے ہیں جن میں تمہارے لئے شب وروز شہد تیار ہوتا رہتا ہے تم دنیا کے سارے پھل اور پھول جمع کر کے چاہو کہ شہد کا ایک قطرہ بنا لو تو کبھی بھی نہ بنا سکو گے لیکن اس کو چھوٹی سی مکھی بناتی رہتی ہے اور اس نظم وانضباط ‘ منتت و استقلال ‘ تحسیس وتدقیق ‘ ترتیب وتناسب ‘ اجتماع و اشتراک اور یکسانیت وہم آہنگی کے ساتھ بناتی رہتی ہے کہ اس کی ہر بات ہماری عقلوں کو درماندہ کردینے والی اور ہماری فکروں کو ساری توجیہوں اور تعلیلوں پر دروازہ بند کردینے والی ہے ۔
Top