Urwatul-Wusqaa - Maryam : 73
وَ اِذَا تُتْلٰى عَلَیْهِمْ اٰیٰتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا١ۙ اَیُّ الْفَرِیْقَیْنِ خَیْرٌ مَّقَامًا وَّ اَحْسَنُ نَدِیًّا
وَاِذَا : اور جب تُتْلٰى : پڑھی جاتی ہیں عَلَيْهِمْ : ان پر اٰيٰتُنَا : ہماری آیتیں بَيِّنٰتٍ : واضح قَالَ : کہتے ہیں الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا لِلَّذِيْنَ : ان سے جو اٰمَنُوْٓا : وہ ایمان لائے اَيُّ : کون سا الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق خَيْرٌ مَّقَامًا : بہتر مقام وَّاَحْسَنُ : اور اچھی نَدِيًّا : مجلس
اور جب ہماری روشن آیتیں لوگوں کو سنائی جاتی ہیں تو جو لوگ کفر میں پڑے ہوئے ہیں وہ ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ یہ تو بتاؤ کہ ہم دونوں فریقوں میں کون ہے جو بہتر جگہ رکھتا ہے اور بہتر جمگھٹا ؟
دوزخ میں گرائے جانے کی وجہ بتائی جارہی ہے کہ ان کو کیوں گرایا جائے گا : 73۔ فرمایا ان کو دھکے دے کر اس لئے گرایا جائے گا کہ یہ بہت مغرور تھے کہ جب انکو جزاوسزا اور عذاب آخرت کی اطلاع دی جاتی تھی اور ان کے سامنے قرآن کریم کی آیتیں پڑھی جاتی تھیں اور آفاق کی آیات کی طرف انکی توجہ مبذول کرائی جاتی تھی تو وہ بڑی دیدہ دلیری کے ساتھ ایمان سے معارضہ کرتے تھے اور ان پر پھبتیاں کسے ہوئے کہتے تھے کہ وہ وقت کب آئے گا جس کی نشاندہی تم کر رہے ہو اور انکا مذاق اڑاتے ہوئے ان سے پوچھتے تھے کہ بتاؤ یہ مرتبہ ومقام جاہ منصب ‘ اعوان وانصار اور یہ مجلس وسوسائٹی ہم کو میسر ہے یا تم کو ؟ پھر جب یہ سب کچھ ہمارے پاس ہے اور تم دریوزہ گری کرتے پھرتے ہو تو ایسے حالات میں جو بھی دیکھے گا وہ کیا کہے گا کہ غضب الہی کے تم مستحق ہو یا ہم ؟ اگر ہم پر غضب الہی ہوتاتو ہم اس طرح موجیں کیوں مارتے اور تم اس طرح ذلیل و خوار کیوں ہوتے ؟ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ جو کچھ بھی ہم کر رہے ہیں اللہ ہمارے اعمال سے خوش ہے اور اس کی ساری ناراضگی تو تمہارے ساتھ ہے اور تم الٹا ہم کو ڈراتے اور دھمکاتے ہو عجیب ہو تم کہ ” الٹا چور کو توال کو ڈانٹے “ ہمارے حال پر بھی غور کرو اور اپنا حال بھی دیکھو کہ ہم دونوں فریقوں میں سے کون ہے جو بہتر جگہ رکھتا ہے اور بہتر جگہ رکھتا ہے اور بہتر قسم کے یار دوست اور ہم نشین کس کو میسر ہیں ؟ تو اس طرح یہی سے دیکھ کر فیصلہ کیا جاسکتا ہے آگے جائیں گے تو دیکھیں گے جو گت تمہاری آج ہے وہی کل بھی ہوگی ۔
Top