Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 103
وَ لَوْ اَنَّهُمْ اٰمَنُوْا وَ اتَّقَوْا لَمَثُوْبَةٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰهِ خَیْرٌ١ؕ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَ۠   ۧ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّهُمْ : وہ اٰمَنُوْا : ایمان لاتے وَاتَّقَوْا : اور پرہیزگار بنتے لَمَثُوْبَةٌ : تو ٹھکانہ پاتے مِنْ : سے عِنْدِ اللہِ : اللہ کے پاس خَيْرٌ : بہتر لَوْ کَانُوْا يَعْلَمُوْنَ : کاش وہ جانتے ہوتے
اگر یہ لوگ احکام الٰہی پر ایمان لاتے اور نیک عملی کی راہ اختیار کرتے تو ان کیلئے اللہ کے ہاں بہت ہی بہتر اجر ہوتا ، کاش وہ سمجھ بوجھ سے کام لیتے
انسانیت سے عاری لوگوں کی حالت پر بھی اظہار افسوس کی ہدایت : 198: رحمت الٰہی کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر کا نظارہ دیکھو کہ انسانیت سے عاری لوگوں کی حالت پر بھی اظہار افسوس کیا جا رہا ہے۔ فطرت انسانی کا تقاضا ہے کہ جب کوئی شخص کسی کو ہدایت کرتا ہے لیکن وہ اس کی دی ہوئی ہدایت کو قبول نہیں کرتا بلکہ اس کے خلاف عمل کرتا ہے اور اپنے کیے کے نتیجے میں جب اس کو کوئی دکھ یا تکلیف پہنچ جاتی ہے تو وہ ہدایت کرنے والا آدمی اس کے حال سے خوش ہوتا ہے اور بڑے فخریہ انداز میں کہتا ہے کہ دیکھو میں نے کہا تھا کہ یہ کام مت کرو لیکن وہ باز نہیں آیا۔ اب چکھے نا اپنے کیے کا مزا۔ میں تو کہوں گا اس کے ساتھ ابھی یہ اور بھی ہونا چاہیے تاکہ اس کو سمجھ آجائے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات کے فرمان پر غور کرو جب ہدایات الٰہی کے خلاف کرنے والا اپنے منطقی نتیجہ کو پہنچ جاتا ہے تو ارشاد ہوتا ہے کہ کاش ! یہ لوگ ایسا نہ کرتے۔ کاش ! یہ لوگ ایمان لاتے اور اس طرح برباد نہ ہوتے۔ کاش ! یہ لوگ نیک عملی کی راہ اختیار کرتے تو اس نتیجہ سے دوچار نہ ہوتے۔ گنہگار بلکہ سرکش ، نافرمان اور غدار بندوں کے حق میں بھی اس قدر تاسف اس مالک حقیقی کا حصہ ہے۔ کیا حد ہے اس کی شفقت اور کرم بےحساب کی۔ سبحان اللہ۔
Top