Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 110
اِنَّهٗ یَعْلَمُ الْجَهْرَ مِنَ الْقَوْلِ وَ یَعْلَمُ مَا تَكْتُمُوْنَ
اِنَّهٗ : بیشک وہ يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے الْجَهْرَ : پکارنا مِنَ الْقَوْلِ : بات کو وَيَعْلَمُ : اور جانتا ہے مَا تَكْتُمُوْنَ : جو تم چھپاتے ہو
اللہ کے علم سے کوئی بات پوشیدہ نہیں جو کچھ پکار کے کہا جاتا ہے وہ بھی اور جو کچھ تم (دِلوں میں) چھپائے ہوئے ہو وہ بھی
رب ذوالجلال والاکرام سے کوئی بات پوشیدہ نہیں ‘ ظاہر وچھپا سب اس پر عیاں ہے : 110۔ (علام الغیوب) فقط ذات الہ ہے اس کی مکمل تشریح ہم پیچھے عروۃ الوثقی جلد سوم تفسیر سورة المائدہ کی آیت 109 ‘ 116 میں کر آئے ہیں وہاں سے ملاحظہ کریں ۔ اسی طرح (الجھر من القول) کی وضاحت جلد 4 تفسیر سورة الرعد کی آیت 10 میں ملے گی اور اسی طرح جلد دوم میں سورة النساء کی آیت 148 میں بھی دیکھی جاسکتی ہے ۔ مختصر مطلب اس جگہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے جو تمہاری ساری باتوں کی اصلیت اور حقیقت کو اچھی طرح جانتا ہے اور اس سے کوئی بات پوشیدہ نہیں وہ تمہاری کھلی باتوں کو بھی جانتا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ جو تم کھلی باتیں کر رہے ہو اندر اور باہر سے ایک ہو کر کر رہے ہو یا منہ پر کچھ ہے اور تمہارے دلوں میں کچھ لہذا تمہارا معاملہ اسی کے سپرد ہے جو اس کی حکمت کا تقاضا ہوگا وہ وہی کرے گا ‘ وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ تم مجھ سے یعنی رسول اللہ ﷺ سے کیا مطالبہ کر رہے ہو اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ تمہارے اس مطالبہ کی تہہ میں کیا پوشیدہ ہے ؟ اگر تم مجھے زچ کرنا چاہتے ہو تو وہ اس وقت ہوگا جب میں تم سے اس کا وقت متعین کر دوں اور پھر وہ اپنے وقت پر جو میں نے تم سے مقرر کیا ہے آنہ جائے جب میں نے کسی وقت کا تعین نہیں کیا اور اس لئے نہیں کیا کہ مجھے وقت کا تعین کر کے بتایا نہیں گیا اور میں اپنی طرف سے نہ کچھ کہتا ہوں نہ اب کہوں گا ‘ وقت کا تعین کرنا نہ کرنا اس رب کریم کے متعلق ہے اور یاد رکھو کہ وہ سارے انسانوں کے دلوں کی پوشیدہ باتوں کو بھی جاننے والا ہے وہ تمہارے مطالبے کو بھی جانتا ہے اور تمہاے مطالبے کے جواب کو بھی اور رہی میری بات تو میں تمہارے مطالبے سے قطعا پریشان نہیں ‘ نہ مجھے پریشان ہونے کی ضرورت ہے مجھے اس کے علم اور اس کی حکمت پر پورا پورا اعتماد ہے اور یہ بات قرآن کریم میں بار بار دہرائی گئی ہے تاکہ لوگ اس حقیقت کو سمجھیں کہ کوئی رسول بھی علم غیب نہیں رکھتا لیکن لوگوں کی پوزیشن آج بھی یہی ہے کہ یہ الفاظ ان پر بہت شاق گزرتے ہیں کہ کوئی رسول غیب نہیں جانتا تھا عوام تو عوام ہمارے علماء کرام یہ لکھتے ہیں کہ ” لوح وقلم کا علم جس میں تمام ماکان ومایکون ہے حضور ﷺ کے علوم سے ایک ٹکڑا ہے “ (خالص الاعتقاد بریلوی ص 38) ایک جگہ تحریر ہے کہ ” حضور ﷺ کے علم انواع میں کلیات ‘ جزئیات ‘ حقائق ودقائق ‘ اعراف ومعارف کہ ذات وصفات الہی کے متعلق ہیں اور لوح وقلم کا علم تو حضور ﷺ کے مکتوب علم سے ایک سطر اور اس کے سمندروں سے ایک نہر ہے پھر بایں ہمہ وہ حضور ہی کی برکت سے تو ہے حضور کا علم وحلم تمام جہاں کو محیط ہے ۔ “ (خالص الاعتقاد بریلوی ص 38) ” حضور ﷺ اللہ کو بھی جانتے ہیں اور تمام موجودات ‘ مخلوقات ‘ ان کے جمیع احوال کو بتمام و کمال جانتے ہیں ‘ ماضی ‘ حال ‘ مستقبل میں کوئی شے کسی حال میں ہو حضور ﷺ سے مخفی نہیں “۔ (تسکین الخواطر احمد سعید کا ظمی ص 65) یہ علمائے کرام کے ارشادات ہیں اور زیر نظر آیت جو کچھ کہہ رہی ہے وہ بھی آپ کے سامنے ہے فیصلہ خود فرمالیں اور آنے والی آیت کے مضمون پر بھی نگاہ رکھیں ۔
Top