Urwatul-Wusqaa - Al-Anbiyaa : 58
فَجَعَلَهُمْ جُذٰذًا اِلَّا كَبِیْرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ اِلَیْهِ یَرْجِعُوْنَ
فَجَعَلَهُمْ : پس اس نے انہیں کر ڈالا جُذٰذًا : ریزہ ریزہ اِلَّا : سوائے كَبِيْرًا : بڑا لَّهُمْ : ان کا لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ اِلَيْهِ : اس کی طرف يَرْجِعُوْنَ : رجوع کریں
چناچہ جب اس نے بتوں کو توڑ کے ٹکڑے ٹکڑے کردیا ، صرف ایک بت جو ان میں بڑا سمجھا جاتا تھا چھوڑ دیا کہ شاید وہ اس کی طرف رجوع کریں
سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کو وقت مل گیا اور آپ نے ان بتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے : 58۔ سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) کو جب بت شکنی کی سکیم پر عمل کرنے کا وقت مل گیا تو انہوں نے معبد خانہ میں جا کر ان بتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے اور ایک کے سوا کسی کی حالت کو درست نہ رہنے دیا کسی کا سر نہیں تو کسی کا بازو گویا ان بتوں کا قتل عام کردیا اور یہی وہ مخفی تدبیر تھی جس کے کرنے کا اعلان اس سے پہلے ہی وہ کرچکے تھے اگرچہ اس وقت جب انہوں نے یہ اعلان کیا تھا سامعین کو اس طرح معبودان باطل کے قتل عام کا یقین بالکل نہیں تھا اور نہ وہ ایسا یقین کرسکتے تھے کہ ابراہیم اتنا بڑا قدم جو پوری قوم کے خلاف ہو اٹھا سکتے ہیں ۔ وہ ایک بت جس کو آپ نے چھوڑا یقینا وہ ایسا تھا کہ اس کو توڑا جا ہی نہ سکتا ہو کہ پتھر اور مٹی کے علاوہ کسی سخت دھات سونے ‘ چاندی ‘ تانبے وغیرہ کا ہونے کے باعث توڑا نہ جاسکا ہو ۔ یہ بات تو سب کی آنکھیں دیکھ کر فیصلہ کرلیتی ہیں کہ اس کو کیوں نہیں توڑا گیا کہ یہ ٹوٹنے کے قابل نہیں تھا لیکن آپ نے اس بات سے بھی فائدہ حاصل کیا جو ابراہیم (علیہ السلام) جیسے انسان ہی کے حصے میں آسکتا تھا اور آپ ہی کی عقل و دانش نے اس سے وہ فائدہ حاصل کیا اور اس طرح کیا کہ پوری قوم کی قوم مبہوت ہو کر رہ گئی چناچہ اس کا ذکر آگے آرہا ہے ۔
Top