Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 119
فَاَنْجَیْنٰهُ وَ مَنْ مَّعَهٗ فِی الْفُلْكِ الْمَشْحُوْنِۚ
فَاَنْجَيْنٰهُ : تو ہم نے نجات دی اسے وَمَنْ : اور جو مَّعَهٗ : اس کے ساتھ فِي الْفُلْكِ : کشتی میں الْمَشْحُوْنِ : بھری ہوئی
چناچہ ہم نے ان کو اور ان کے ساتھیوں کو بھری ہوئی کشتی میں (بٹھا کر) بچا لیا
نوح (علیہ السلام) کو اس کشتی پر سوار کرکے جس کے بنانے کا حکم دیا تھا اللہ نے نجات دے دی : 119۔ نوح (علیہ السلام) کی اس دعا سے پہلے ہی اس کی قبولیت کی تیاریاں شروع کرا دی گئی تھیں جب اللہ تعالیٰ نے حکم دیا تھا کہ ” اے نوح ! ہماری نگرانی میں اور ہمارے حکم کے مطابق ایک کشتی بنانا شروع کر دے اور ان ظالموں کے بارے میں اب ہم سے کچھ عرض معروض نہ کر یقینا یہ لوگ غرق ہوجانے والے ہیں “ (ہود 11 : 37) نوح (علیہ السلام) کی یہ دعا بالکل صحیح وقت پر زبان سے نکلی اور تیر بہدف ثابت ہوئی اس طرح اللہ تعالیٰ نے نوح (علیہ السلام) کو کشتی پر سوار ہونے اور اپنے ساتھیوں کو سوار کرنے کا حکم صادر فرمایا جب وہ سب لوگ کشتی میں سوار ہوگئے اور اپنی ضرورت کی ساری اشیاء بھی انہوں نے سوار کرلیں تو زمین کو حکم ہوا کہ اپنا پانی باہر نکالنا شروع کردے اور آسمان کو حکم ہوا کہ اپنا پانی برسانا شروع کر دے اس طرح پانی کا اتنا سخت طوفان اٹھا کہ اس نے اس کشتی کے مکینوں کے سوا اس علاقہ میں زندگی کا نام ونشان ہی مٹا دیا ۔ اس کی مکمل تفصیل آپ کو سورة ہود کی آیت 49 کے بعد نوح (علیہ السلام) کی مختصر سرگزشت میں ملے گی وہاں سے ملاحظہ کرلیں جو عروۃ الوثقی جلد چہارم میں ہے اور کشتی کی تفصیل درکار ہو کہ وہ کیسی تھی تو سورة الاعراف کی آیت 64 کے زیرتحت حاشیہ کو پڑھیں ۔ سورة الاعراف عروۃ الوثقی جلد سوم میں ملے گی ۔
Top