Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 17
اَنْ اَرْسِلْ مَعَنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
اَنْ : کہ اَرْسِلْ : تو بھیج دے مَعَنَا : ہمارے ساتھ بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
(اس کو کہو) کہ تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ بھیج دے
ہمارے آنے کا مقصد یہ ہے کہ قوم بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت دے دے : 17۔ فرعون کو مخاطب کرکے جب دونوں بھائیوں نے (آیت) ” انا رسول رب العلمین “ کے الفاظ کہے اس وقت جو فرعون پر گزری ہوگی وہ آپ اور میں نہیں سمجھ سکتے کیونکہ (انا ربکم الاعلی) کی صدا اس نے بلند کی تھی اور اس بات کو موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) بھی اچھی طرح جانتے تھے جب فرعون نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون (علیہ السلام) سے اس جملہ کو سنا تو اس کے یقینا طوطے اڑ گئے کیونکہ وہ جانتا تھا کہ یہ دونوں بھائی قوم بنی اسرائیل کے ہونے والے لیڈر ہیں آج انہوں نے رب العلمین کا نام لے کر دراصل میری ربوبیت سے نکل جانے کا اعلان کردیا ہے جو سیاست کے میدان میں بغاوت کا اعلان عام ہے اور پھر انہوں نے جو مطالبہ پیش کیا ہے وہ بھی اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ بنی اسرائیل میری حکومت کا پٹا اتانے پر تل گئے ہیں بلاشبہ فرعون ان دونوں بھائیوں کا مطالبہ سنتے ہی بوکھلا گیا اور جو جواب اس نے دیا اس کا ایک ایک لفظ بتا رہا ہے کہ گھبراہٹ کا کیا حال ہے اور اس نے کس طرح اپنی کمزوری کا حال بیان کردیا ہے ۔
Top