Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Ahzaab : 51
تُرْجِیْ مَنْ تَشَآءُ مِنْهُنَّ وَ تُئْوِیْۤ اِلَیْكَ مَنْ تَشَآءُ١ؕ وَ مَنِ ابْتَغَیْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكَ١ؕ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ تَقَرَّ اَعْیُنُهُنَّ وَ لَا یَحْزَنَّ وَ یَرْضَیْنَ بِمَاۤ اٰتَیْتَهُنَّ كُلُّهُنَّ١ؕ وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ مَا فِیْ قُلُوْبِكُمْ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَلِیْمًا
تُرْجِيْ
: دور رکھیں
مَنْ تَشَآءُ
: جس کو آپ چاہیں
مِنْهُنَّ
: ان میں سے
وَ تُئْوِيْٓ
: اور پاس رکھیں
اِلَيْكَ
: اپنے پاس
مَنْ تَشَآءُ ۭ
: جسے آپ چاہیں
وَمَنِ
: اور جس کو
ابْتَغَيْتَ
: آپ طلب کریں
مِمَّنْ
: ان میں سے جو
عَزَلْتَ
: دور کردیا تھا آپ نے
فَلَا جُنَاحَ
: تو کوئی تنگی نہیں
عَلَيْكَ ۭ
: آپ پر
ذٰلِكَ اَدْنٰٓى
: یہ زیادہ قریب ہے
اَنْ تَقَرَّ
: کہ ٹھنڈی رہیں
اَعْيُنُهُنَّ
: ان کی آنکھیں
وَلَا يَحْزَنَّ
: اور وہ آزردہ نہ ہوں
وَيَرْضَيْنَ
: اور وہ راضی رہیں
بِمَآ اٰتَيْتَهُنَّ
: اس پر جو آپ نے انہیں دیں
كُلُّهُنَّ ۭ
: وہ سب کی سب
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يَعْلَمُ
: جانتا ہے
مَا
: جو
فِيْ قُلُوْبِكُمْ ۭ
: تمہارے دلوں میں
وَكَانَ
: اور ہے
اللّٰهُ
: اللہ
عَلِيْمًا
: جاننے والا
حَلِيْمًا
: بردبار
ان (بیویوں) میں سے آپ ﷺ جس کو چاہیں اپنے سے علیحدہ رکھیں اور جس کو چاہیں اپنے پاس رکھیں اور جس جس کو اپنے سے علیحدہ کردیا تھا ان میں سے اگر کسی کو آپ ﷺ طلب کرلیں تو آپ ﷺ کے لیے کچھ مضائقہ نہیں (اس خصوصی اجازت سے) پوری توقع ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں گی اور غمگین نہ ہوں گی اور جو کچھ آپ ﷺ انہیں دیں گے اس سے سب کی سب خوش رہیں گی اور جو کچھ تمہارے دل میں ہے اللہ اس سے بخوبی واقف ہے اور اللہ بڑا جاننے والا بہت ہی بردبار ہے
اس سلسلہ میں نبی اعظم وآخر ﷺ کے لئے مزید ہدایات 51 ۔ آپ ﷺ کی خصوصیات کا ذکر ابھی جاری ہے اور آپ ﷺ سے ارشاد فرمایا جارہا ہے کہ ” ان بیویوں میں سے آپ ﷺ جس کو چاہیں اپنے سے علیحدہ رکھیں اور جس کو چاہیں اپنے پاس رکھیں اور جن کو آپ ﷺ نے علیحدہ کیا تھا ان میں سے کسی کو اپنے پاس طلب کرلیں تو آپ ﷺ کے لئے کچھ مضائقہ نہیں ہے “ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کی خصوصیات میں جب یہ امر رکھا کہ امت کے مردوں کے لئے جو قید لگائی گئی تھی کہ ان میں سے کوئی شخص بیک وقت چار سے زیادہ بیویاں نہیں رکھ سکتا تو آپ ﷺ کو اس قید سے مستثنیٰ قرار دیا کہ آپ ﷺ جن عورتوں سے دینی خدمت لینا چاہیں یا جو عورتیں دین کی خدمت کے لئے تیار ہوں وہ شرعی طور پر آپ ﷺ سے تعلیم سیکھنے کے لئے نکاح کرلیں اور نکاح کے بعد وہ پورے انشراح کے ساتھ تعلیم حاصل کرسکیں گی اور خصوصاً عورتوں کے مسائل آپ ﷺ سے پوچھ کر ان کو بتاسکیں گی بلا شبہ عورتوں کے بہت زیادہ مسائل ہی ایسے ہیں جو پوشیدہ رکھنے کے ہیں اور پوشیدگی ہی میں پوچھے جاسکتے ہیں اور پوشیدگی ہی میں بتائے جاسکتے ہیں یہاں تک کہ عورتیں عورتوں کے پاس بھی بعض مسائل کھل کر نہیں پوچھ سکتیں بلکہ عورتوں سے پوچھنے کے لئے بھی دوسری عورتوں سے مخفی رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ بھی کہ ایک عورت کسی مرد سے خواہ کتنا ہی صالح انسان کیوں نہ ہو یہاں تک کہ وہ عورت کا حقیقی باپ ہی کیوں نہ ہو وہ اس سے بات نہیں پوچھ سکتی لیکن خاوند سے کوئی بات پوشیدہ نہیں رہ سکتی لہٰذا جس طرح خاوند اپنی بیوی کو یا بیوی اپنے خاوند کو تعلیم دے سکتی ہے کسی دوسرے کے لئے ممکن ہی نہیں ہے پھر ایک بات آدمی جب سیکھ لے اور اس کی تعلیم حاصل کرلے تو دوسروں کو تعلیم دے سکتا ہے اور عورتیں ہی صحیح معنوں میں عورتوں کو تعلیم دے سکتی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے جن عورتوں کو اس وقت کے حالات کے مطابق اس کام کے لئے انتخاب کیا ظاہر ہے کہ ان سب میں یکساں صلاحتیں ممکن نہ تھیں اور نہ ہی ہوسکتی تھیں پھر کسی بی بی کے پاس زیادہ مسائل پوچھنے کے لئے عورتیں آتی ہوں گی ، کسی کے پاس کم اس لئے کسی کو مسائل پوچھنے کے لئے زیادہ وقت درکار ہوتا تھا اور کسی کو کم اور یہ بھی کہ ان باتوں کو آپ ﷺ یا آپ ﷺ کی وہ بیوی جس کو مسائل پوچھنے کی زیادہ ضرورت ہوتی تھی وہی سمجھ سکتی تھی کہ اس کو کتنا وقت درکار ہے ان بہت ساری باتوں کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو اس بات کی واضح طور پر اجازت دے دی کہ جس بی بی کو آپ ﷺ ضرورت کے مطابق چاہیں زیادہ وقت دیں اور جس کو چاہیں کم وقت دیں اور جس کو چاہیں طلب کرلیں اور جس کو چاہیں طلب نہ کریں گویا آپ ﷺ اپنی سہولت اور ضرورت کے پیش نظر جو صورت بھی اختیار کریں گے آپ ﷺ پر کوئی پابندی نہیں ہوگی اور نہ ہی اس طرح کا طلب کرنا اور طلب نہ کرنا ، وقت کم دینازیادہ دینا عدل و انصاف کے خلاف سمجھا جائے گا کیونکہ یہ آپ ﷺ کی شرعی ضرورت تھی جس کے ساتھ نفس کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ نبی اعظم وآخر ﷺ کی طبع مبارک اتنی عادت تھی کہ اجازت الٰہی کے باوجود آپ ﷺ نے ہمیشہ برابری کا خیال رکھا ہاں ! اس اجازت سے وہ خرخش ختم ہوگئی جو اتنے بڑے خاندان میں ممکن تھی کیونکہ بعض ازواج کے پاس اپنے پہلے خاوندوں کی اولاد بھی تھی جو انہوں نے اپنے پاس رکھی ہوئی تھی ، بعض کے رشتہ دار زیادہ بعض کے کم ، بعض کی مصروفیات کسی طرح کی اور بعض کی کسی طرح کی تھیں اور ان ساری باتوں کا خیال ولحاظ رکھا جانا بھی بہت ضروری تھا پھر اس کے ساتھ ہی وہ حالات بھی تھے جن حالات کے پیش نظر اس طرح کی شادیاں ضروری قرار پائیں ان مصالح کے پیش نظر بعض ازواج مطہرات کی طرف قدرتی طور پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت تھی اور یہ بھی کہ یہ سب کے سب نکاح ایک وقت میں نہیں ہوئے تھے کچھ بہت پہلے آئیں اور کچھ بہت بعد میں ، کچھ کی تربیت ہوچکی تھیں اور بعض کی ابھی ہونا تھی اس طرح کچھ شک سے اور شکایتیں پیدا ہونا ممکن تھا اللہ تعالیٰ نے ان ساری باتوں کی یکبارگی اعلان کردیا۔ فرمایا ” اس خصوصی اجازت سے پوری توقع ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی اور وہ غمگین نہ ہوں گی اور جو کچھ آپ ان کو دیں گے اس سے سب کی سب خوش رہیں گی “۔ برابری کے متعلق بہت سی باتیں جن کا خیال رکھا جانا ضروری ہے مثلاً ایک بی بی سے آپ ﷺ نے نکاح کیا جس کے ساتھ تین چار بچے ہیں اور اس کے مقابلہ میں ایک بالکل تن تنہا ہے ، بعض کے ہاں آمدورفت بہت زیادہ ہے اور بعض کے ہاں بہت کم ، کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ انصاف یہ ہے کہ ہر گھر میں ایک جتنی خوراک اور دوسری اشیائے خوردنی پہنچانا لازم ہے بلا شبہ نہ تو یہ عدل ہے اور نہ ہی یہ جائز اور درست ہے بلکہ ہر گھر میں گھر کی ضرورت کے مطابق اشیاء کا پہنچانا عدل ہے لیکن لوگوں کی اکثریت اس کو عدل کے خلاف سمجھتی ہے مثلا ایک مرد کی تین بیویاں ہیں جس سے اس نے پہلے شادی کی وہ بالکل تن تنہا ہے کہ کوئی اولاد اس کے ہاں موجود نہیں دوسری بیوی کے دو بچے ہیں اور سب سے بعد میں آنے والی کے ہاں چھ یا سات بچے ہوچکے ہیں اب گھریلو تقسیم کچھ اس طرح ہوچکی ہے کہ ایک ھگر میں صرف ایک آدمی کھانے والا ہے ، دوسرے میں تین اور تیسرے میں سات یا آٹھ تو کیا ان سب گھروں میں اگر ایک جیسی خوراک ، ایک جیسا کپڑا اور دوسری اشیاء برابر برابر تقسیم کردیں تو نتیجہ کیا رہے گا ؟ سب کو معلوم ہے اور اس تقسیم کو کبھی انصاف اور عدل کی تقسیم نہیں کہا جاسکتا اسی سارے معاملہ کو آپ ﷺ پر چھوڑ دیا گیا اور آپ ﷺ نے ہر لحاظ سے ہر طرح کے عدل و انصاف کو پیش نظر رکھا گویا اس آیت سے مقصودآپ ﷺ کی خانگی زندگی کی الجھنوں کو ختم کرنا تھا تاکہ آپ ﷺ پورے سکون کے ساتھ اپنا کام کرسکیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی خانگی زندگی کے سارے اختیارات آپ ﷺ دے دیئے تو آپ ﷺ نے ان اختیارات سے کبھی غلط فائدہ نہ اٹھانا چاہا اور نہ ہی اٹھایا۔ آپ ﷺ اللہ کے رسول تھے اور آپ ﷺ کو اسوہ حسنہ قائم کرنا تھا جو آپ ﷺ نے فی الواقعہ قائم کردیا اور ازواج مطہرات کے درمیان پوراپورا عدل کیا اور کسی کو بھی کسی پر کبھی ترجیح نہ دی ، بخاری اور دوسری کتب احادیث میں وضاحت موجود ہے کہ آپ ﷺ اگر مدینہ طیبہ میں موجود ہوتے تو اکثر وبیشتر صلوٰۃ عصر کے بعد اپنی ازواج مطہرات کے ہاں جاتے اور ہر ایک گھر میں جاکر ضرورت کی اشیاء پہنچاتے اور سب گھروں سے چکر لگانے کے بعد رات وہاں گزارتے جہاں رہنے کی باری مقرر ہوتی۔ اس آیت کے پیش نظر بعض مفسرین نے کہا ہے کہ اس کے بعد آپ ﷺ نے باری کا خیال چھوڑ دیا تھا حالانکہ یہ بات بالکل صحیح نہیں ہے اور نہ ہی آیت کا یہ مطلب ہے اور پھر باری اور دوسری باتوں میں عدل و انصاف کی وضاحت بخاری ، مسلم ، نسائی ، ابودائود وغیرہ میں تفصیل سے بیان ہوئی ہیں اور کہیں ایک بات بھی انصاف کے خلاف نہیں پائی گئی تھی۔ جس نے لکھا اور جس نے کہا ایک فرضی بات تھی جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ زیر نظر آیت میں جو کچھ بیان ہوا محض عظیم مصالح کی خاطر ہوا چونکہ آپ ﷺ کی بیویوں کی تعداد بیک وقت چار سے زائد تھی اور یہ آپ ﷺ کی خصوصیت رکھی گئی تھی تو اس کے پیش نظر اس خصوصیت کا اعلان بھی ضروری تھا چناچہ وہ کردیا گیا بلا شبہ اس اعلان خداوندی نے آپ ﷺ کی بہت سی الجھنیں ختم کردی تھیں اور جس بی بی کا جو مقام تھا اس کے مطابق اس کے مقام کی حفاظت کی گئی اور ان میں سے جس کی جو ضرورت تھی اس کو پورا کیا گیا اور بیویوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک بھی اسی میں تھی کہ ان میں جو جس کا مکو بحسن خوبی کرسکتی تھی اس سے وہی کام لیا گیا اور آپ ﷺ نے جو کچھ جس کو دیا وہ اس چیز کو لے کر راضی ہوئی اور آپ ﷺ کی کسی بی بی کو کبھی کوئی اعتراض آپ ﷺ پر نہ ہوا اور نہ ہی آپ ﷺ نے کسی کو اس طرح کا کوئی موقعہ فراہم ہونے دیا۔ فرمایا ” جو کچھ تمہارے دل میں ہے اللہ اس سے بخوبی واقف ہے اور اللہ بڑا جاننے والا ، بہت ہی بردبار ہے “۔ زیر نظر آیت کے اس ٹکڑے نے اس وقت جن لوگوں کے دلوں میں جو جو کانٹے چبھ رہے تھے سب کا ازالہ کردیا اور اس طرح قیامت تک کے لئے جن جن لوگوں کے دلوں میں کسی طرح کا روگ پیدا ہوسکتا تھا اس کا علاج کردیا گیا کہ کسی انسان کے دل میں کیا کیا بات اس حکم سے پیدا ہوسکتی ہے اللہ اس سے بخوبی واقف ہے اور اللہ تعالیٰ سے کوئی بات بھی پوشیدہ نہیں رکھی جاسکتی اور اللہ تعالیٰ نے جس کام کر کرنا ہے وہ محض اس لئے کہ لوگ کیا کہیں گے چھوڑ نہیں دیتا بلکہ وہی ہوکررہتا ہے جو امر الٰہی میں طے ہے۔ اس طرح زیر نظر حکم ایک طرح کی تنبیہہ اس لئے ہے کہ اللہ کا یہ حکم آجانے کے بعد اگر وہ دل میں کبیدہ خاطر ہوں گی تو گرفت خداوندی سے نہ بچ سکیں گی اور دوسرے لوگوں کے لئے اس میں یہ تنبیہ ہے کہ آپ ﷺ کی ازواجی زندگی کے متعلق کسی طرح کی بدگمانی اگر انہوں نے اپنے دل میں رکھی تو اللہ تعالیٰ سے ان کی یہ چوری چھپی نہ رہے گی اللہ تعالیٰ تو وہ ذات ہے کہ انسان کے سارے حالات سے وہ ہر وقت آگاہ ہے اور وہ جانتا ہے کہ فلاں جو بات کہہ رہا ہے اس کے دل کی گہرائیوں میں کیا کچھ چھپا ہے اور وہ بہت بردبار ہے کہ سب کچھ جاننے کے باوجود حلم سے کام لیتا ہے اور جب تک وہ کوئی عملی اقدام نہیں کرتا اسکا عذاب دینے سے گریز ہی کرتا ہے۔
Top