Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Az-Zumar : 3
اَلَا لِلّٰهِ الدِّیْنُ الْخَالِصُ١ؕ وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖۤ اَوْلِیَآءَ١ۘ مَا نَعْبُدُهُمْ اِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَاۤ اِلَى اللّٰهِ زُلْفٰى١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یَحْكُمُ بَیْنَهُمْ فِیْ مَا هُمْ فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ١ؕ۬ اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ هُوَ كٰذِبٌ كَفَّارٌ
اَلَا
: یاد رکھو
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
الدِّيْنُ
: عبادت
الْخَالِصُ ۭ
: خالص
وَالَّذِيْنَ
: اور جو لوگ
اتَّخَذُوْا
: بناتے ہیں
مِنْ دُوْنِهٖٓ
: اس کے سوا
اَوْلِيَآءَ ۘ
: دوست
مَا نَعْبُدُهُمْ
: نہیں عبادت کرتے ہم ان کی
اِلَّا
: مگر
لِيُقَرِّبُوْنَآ
: اس لیے کہ وہ مقرب بنادیں ہمیں
اِلَى اللّٰهِ
: اللہ کا
زُلْفٰى ۭ
: قرب کا درجہ
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
يَحْكُمُ
: فیصلہ کردے گا
بَيْنَهُمْ
: ان کے درمیان
فِيْ مَا
: جس میں
هُمْ
: وہ
فِيْهِ
: اس میں
يَخْتَلِفُوْنَ
: وہ اختلاف کرتے ہیں
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
لَا يَهْدِيْ
: ہدایت نہیں دیتا
مَنْ هُوَ
: جو ہو
كٰذِبٌ
: جھوٹا
كَفَّارٌ
: ناشکرا
یاد رکھو خالص عبادت اللہ ہی کے لیے ہے اور جن لوگوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو معبود بنا رکھا ہے (وہ کہتے ہیں) ہم تو ان کی پرستش محض اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہم کو اللہ کا مقرب بنا دیں ، بلاشبہ جن باتوں میں یہ اختلاف کر رہے ہیں اللہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے گا بلاشبہ اللہ ایسے آدمی کو راہ ہدایت نہیں دکھاتا جو جھوٹا اور ناشکرا ہو
خبردر ! صرف اللہ کے لیے دین خالص ہے 3۔ دین کے معنی نہایت وسعی ہیں اور بلاشبہ ( الدین) اپنے وسیع معنوں کے ساتھ اللہ کے لیے خالص ہے اور بےآمیز اطاعت و بندگی اللہ تعالیٰ ہی کا حق ہے دوسرے الفاظ میں بندگی کا مستحق کوئی اور ہے ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اس کی بھی پرستش اور اس کے احکام و قوانین کی بھی اطاعت کی جائے اگر کوئی شخص اللہ کے سوا کسی اور کی بھی بندگی و پرستش کرتا ہے تو یہی شرک ہے اگرچہ وہ اللہ تعالیٰ کی بھی بندگی و پرستش کرے۔ ( الدین) کیا ہے ؟ الدین سامی زبانوں کا ایک قدیم مادہ ” دان “ اور ” دین “ ہے جو بدلہ اور مکافات کے معنوں میں بولا جاتا تھا اور بعد میں قانون کے معنوں میں بولا جانے لگا چناچہ عبرانی اور آرامی میں اس کے متعدد مشتقات ملتے ہیں۔ آرامی زبان ہی سے یہ لفظ قدیم ایران میں بھی پہنچا اور پہلوی میں ” دینیہ “ نے شریعت و قانون کا مفہوم پیدا کرلیا ” خورد اوستا “ میں سے ایک سے زیادہ مواقع پر یہ لفظ مستعمل ہوا ہے اور زردشتیوں کی قدیم ادبیات میں انشاء و کتابت کے آئین وقواعد کو بھی ” دین دبیرہ “ کے نام سے موسوم کیا ہے علاوہ ازیں زردشتیوں کی ایک مذہبی کتاب کا نام ” دین کا وت “ ہے جو غالبا ساتویں صدی عیسوی میں ایران کے ایک مدبر نے مرتب کی تھی۔ دین کے سلسلے میں کئی کتابیں قابل غور ہیں۔ اولا قرآن کریم نے نہ صرف اس موقع پر بلکہ عام طور پر جزا کے لیے (الدین) کا لفظ اختیار کیا ہے اور اسی لیے وہ قیامت کو بھی عموما ( یوم الدین) سے تعبیر کرتا ہے۔ یہ تعبیر اس لیے اختیار کی گئی کہ جزا کے بارے میں وہ جو اعتقاد پیدا کرنا چاہتا تھا اس کے لیے یہی تعبیر سب سے زیادہ موزوں اور واقعی تعبیر تھی وہ جزا کو اعمال کا قدرتی نتیجہ اور مکافات قرار دیتا ہے۔ نزول قرآن کے وقت پیروان مذاہب کا عالمگیر اعتقاد یہ تھا کہ جزا محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور اسی کے قہر وغضب کا نتیجہ ہے اعمال کے نتائج کو اس میں دخل نہیں الوہیت اور شاہیت کا تشابہ تمام مذہبی تصورات کی طرح اس معاملہ میں بھی گمراہی فکر کا نتیجہ ہوا تھا لوگ دیکھتے تھے کہ ایک مطلق العنان بادشاہ کبھی خوش ہو کر انعام واکرام دینے لگتا ہے اور کبھی بگڑ کر سزائیں دینے لگتا ہے اس لیے وہ خیال کرتے تھے کہ اللہ کا بھی ایسا ہی حال ہے وہ کبھی ہم سے خوش ہوجاتا ہے اور کبھی غیظ وغضب میں آجاتا ہے۔ طرح طرح کی قربانیوں اور چڑھاو وں کی رسم اسی اعتقاد سے پڑی تھی لوگ دیوتائوں کا جوش غضب ٹھنڈا کرنے کے لیے قربانیاں کرتے اور ان کی نظر التفات حاصل کرنے کے لیے نذریں چڑھاتے تھے۔ بلاشبہ یہودیوں اور عیسائیوں کا عام تصور دیوتائی تصورات سے بلند ہوگیا تھا لیکن جہاں تک اس معاملہ کا تعلق ہے ان کے تصور نے بھی کوئی دقیع ترقی نہیں کی تھی۔ یہودی بہت سے دیوتائوں کی جگہ خاندان اسرائیل کا ایک خدا مانتے تھے لیکن پرانے دیوتائوں کی طرح یہ خدا بھی شاہی اور مطلق العنانی کا خدا تھا وہ کبھی خوش ہو کر ان کو اپنی چہیتی قوم بنا لیتا ، کبھی جوش انتقام میں آکر انہیں بربادی وہلاکت کے حوالے کردیتا ، عیسائیوں کا اعتقاد تھا کہ آدم کے گناہ کی وجہ سے اس کی پوری نسل مغضوب ہوگئی اور جب تک خدا نے اپنی صفت ابنیت کو بشکل مسیح قربان نہیں کردیا اس کے نسلی گناہ اور مغضوبیت کا کفارہ نہ ہوسکا پھر اس کی تفصیل بہت لمبی ہے اختصار کے لیے بھی ایک دفتر درکار ہے اور اس جگہ وہ میسر نہیں۔ مختصر یہ کہ جزا وسزا کی اس حقیقت کے لیے (الدین) کا لفظ نہایت موزوں لفظ ہے اور ان تمام گمراہیوں کی راہ بند کردیتا ہے جو اس بارے میں پھیلی ہوئی تھیں اس لفظ کے استعمال نے جزا وسزا کی ساری حقیقیت آشکارا کردی۔ ثانیا یہی وجہ ہے کہ مذہب اور قانون کے لی ( الدین) کا لفظ استعمال کیا گیا ہے کیونکہ مذہب کا بنیادی اعتقاد مکافات عمل کا اعتقاد ہے اور قانون کی بنیاد بھی تعزیر وسیاست پر ہے اس کی تفصیل ہم نے سورة یوسف کی آیت 76 میںٰ کردی ہے اور بتا دیا ہے کہ دین سے مقصود اس جگہ قانون ہے اور الدین کے معنی قانون کے ہیں۔ ثالثا یہ کہ قرآن کریم نے اللہ تعالیٰ کی صفات کا جو تصور قائم کیا ہے اس میں قہر وغضب کے لیے کوئی جگہ نہیں البتہ عدالت ضرور ہے اور صفات قہریہ جس قدر بیان کی گئی ہیں دراصل اس کے مظاہر ہیں یہ بات تھوڑی سی تفصیل کرنے سے سمجھ میں آئے گی۔ حقیقت یہ ہے کہ صفات الہٰی کے تصور کا یہی مقام ہے جہاں فکر انسانی نے ہمیشہ ٹھوکر کھائی ، یہ ظاہر ہے کہ فطرتِ کائنات ، ربوبیت و رحمت کیساتھ اپنے مجازات بھی رکتھی ہے اور اگر ایک طرف اس میں پرورش و بخشش ہے تو دوسری طرف مواخذہ ومکافات بھی ہے۔ فکر انسانی کے لیے فیصلہ طلب سوال یہ تھا کہ فطرت کے مجازات کو قہر وغضب پر محمول کرلیا اور یہیں سے اللہ تعالیٰ کی صفات میں خوف و دہشت کا تصور پیدا ہوگیا۔ حالانکہ اگر وہ فطرتِ کائنات کو زیادہ قریب ہو کر دیکھ سکتا تو معلوم کرلیتا کہ جن مظاہر کو قہر وغضب پر محمول کر رہا ہے وہ قہر وغضب کا نتیجہ نہیں ہیں بلکہ عین مقتضاء رحمت ہیں۔ اگر فطرتِ کائنات میں مکافات کا مواخذہ نہ ہوتا یا تعبیر کی تحسین و تکمیل کے لیے تخریب نہ ہوتی تو میزان عدل قائم نہ رہتا اور تمام نظام ہستی درہم برہم ہوجاتا۔ بات دین خالص کی ہو رہی تھی اور مقصود کلام یہ تھا کہ ” دین خالص اللہ کا حق ہے “ جس کا مختصر اور آسان مطلب یہ ہے کہ ہر وہ کام جو دین کا کام متعارف ہے اگر اللہ کی رضا کے لیے کیا جائے تو بلاشبہ دین خالص ہے اور اگر رضاء الہٰی مطلوب نہ ہو تو وہ چاہے کام کتنا ہی نیک اور کتنا ہی صحیح کیوں نہ ہو دین خالص نہ ہوا علاوہ ازیں اسے جو کچھ بھی کہو اور جب دین خالص نہ رہا تو اس کا اجر بھی اللہ تعالیٰ کے ذمہ لازم نہ رہا مثلا نیک کاموں میں مال خرچ کرنا دین کا کام ہے لیکن جب اللہ کی رضا کے لیے ہو اگر وہ ناموری حاصل کرنے کے لیے سخی کہلانے کی غرض سے خرچ کیا تو اگرچہ وہ مال کسی نیک کام ہی میں کیوں نہ خرچ کیا وہ دین کا کام نہ رہا اور اس کا اجر بھی اللہ کے ذمہ لازم نہ ٹھہرا جیسا کہ حدیث میں ہے کہ سائل نے پوچھا یا رسول اللہ ! ﷺ ہم اپنا مال دیتے ہیں اس لیے کہ ہمارا نام بلند ہو تو کہا اس پر ہمیں کوئی اجر ملے گا ؟ آۃُ نے فرمایا نہیں۔ اس نے پوچھا اگر اللہ تعالیٰ کے اجر اور دنیا کی ناموری دونوں کی نیت ہو ؟ آپ نے فرمایا ان اللہ تعالیٰ لا یقبل الا من اخلص لہ ” اللہ تعالیٰ کوئی عمل بھی قبول نہیں کرتا جب تک وہ خالص اس کے لے نہ ہو “ اس کے بعدھ نے زیر نظر آیت تلاوت فرمائی۔ ( ابن مردویہ عن زید الرقاش ؓ عمر بن خطاب ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ نے فرمایا اعمال کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر ایک انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کی اس نے نیت کی جس شخص نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول محمد رسول اللہ ﷺ کے لیے ہجرت کی بلاشبہ اس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول ہی کے لیے ہے اور جس نے صرف دنیا حاصل کرنے کے لیے ہجرت کی اس نے دنیا حاصل کرلی اور جس نے کسی عورت کے لیے ہجرت کی کہ اس سے وہ اس طرح نکاح کرلے تو اس کی ہجرت اسی چیز کے لیے ہے جس کی طرف اس نے ہجرت کی۔ (بخاری ج 1 ح 1577 ، صحیح مسلم ح 1907 ، ابو دائود ح 2201 ، ترمذی ح 1647 ، نسائی جلد اول ح 59 ، 60) زیر نظر آیت میں جو یہ فرمایا کہ ” جن لوگوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو معبود بنا رکھا ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم تو ان کی پرستش محض اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہم کو اللہ تعالیٰ کا مقرب بنا دیں۔ “ معلوم ہوا کہ نبی اعظم وآخر محمد ﷺ کے زمانہ کے مشرک بھی یہی کہتے تھے کہ ہم اللہ کے سوا دوسری ہستیوں کی عبادت ان کو خالق ومالک اور رزاق سمجھ کر نہیں کرتے بلکہ ہم جانتے ہیں کہ خالق ومالک اور رازق تو اللہ تعالیٰ ہی ہے اور اس کے سوا کوئی نہیں لیکن اس کی شان بہت اونچی ہے جس تک ہماری رسائی نہیں ہوتی اس لیے ہم ان بزرگ ہستیوں کو ذریعہ بناتے ہیں تاکہ یہ ہماری دعائیں ، التجائیں اور حاتجیں اللہ رب ذوالجلال والاکرام تک پہنچا دیں اور آج کے مشرک بھی بلاشبہ یہی کچھ کہتے ہیں جو اس زمانہ کے مشرک کہتے تھے پھر یہ کیونکہ انصاف ہو سکتا ہے کہ ہم ان کو تو کافر اور مشرک تسلیم کریں لیکن آج کل ایسا کہنے والوں کو اہل سنت والجماعت اور پکے مسلمان کہیں کیا ایسا کہنا سراسر زیادتی نہیں ہوگی ؟ فرمایا کہ ” بلاشبہ جن باتوں میں یہ اختلاف کر ہے ہیں اللہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے گا “ ایک شخص وہ ہے جو صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کو حاجت روا اور مشکل کشا سمجھتا ہے لیکن دوسرا اس کے مقابلہ میں اللہ کے ساتھ ولیوں ، بزرگوں ، نبیوں ، رسولوں اور فرشتوں کو بھی حاجت روا اور مشکل کشا سمجھتا ہے اور فرق یہ اختیار کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تو حاجت روا اور مشکل کشا ہے لیکن یہ ولی پیر اور بزرگ بھی تو اس کے بنائے ہوئے ہیں لہٰذا یہ بھی باذن اللہ یہ کام کرسکتے ہیں اور کرتے ہیں اس لیے ان دونوں میں اختلاف ناگزیر ہوگیا اب سمجھنا یہ ہے کہ ان دونوں میں سے دونوں ہی اختلاف کر رہے ہیں یا دونوں میں کوئی ایک اختلاف کر رہا ہے ؟ جواب یہ ہے کہ ان دونوں میں اختلاف رونما ہے لیکن بناء اختلاف وہ شخص ہے جس نے غیر اللہ کو حاجت روا اور مشکل کشا سمجھا خواہ اللہ کے سوا کسی کو ایسا سمجھا اس لیے ہم کہیں گے اختلاف بھی اس نے کیا جو توحید کا درس دیتا رہا اختلاف اس کے ذمہ نہیں لگایا جاسکتا۔ گویا حقیقت کے خلاف کہنے والوں ہی کو اختلاف کرنے والے کہا جائے گا۔ فرمایا ” بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو راہی ہدایت نہیں دکھاتا جو جھوٹا اور ناشکرا ہو “ اس جملہ میں سنت اللہ کا بیان ہے سنت اللہ یہی ہے کہ جب تک ایک انسان ہدایت حاسل کرنے کی خود کوشش نہیں کرتا اس وقت تک اس کو ہدایت نہیں دی جاتی پھر یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ ایک شخص کود تو کفر اور شرک سے باز نہ آئے اور جھوٹ کی پیروی کرتا رہے اور اس سے باز نہ آئے اللہ تعالیٰ اس کو راہ ہدایت پر لگا دے اگر بزور اللہ تعالیٰ کسی کو راہ راست پر لانا چاہتا تو یہ کیسے ممکن تھا کہ کوئی ایک شخص بھی راہ ہدایت سے فرار حاصل کرسکتا ۔ زیر نظر آیت میں اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے دو الفاظ استعمال فرمائے ہیں ایک ” کاذب “ اور دوسرے ” کفار “ ” کاذب “ اس لیے فرمایا کہ انہوں نے اپنی طرف سے جھوٹ موٹ یہ عقیدہ گھڑ لیا ہے اور پھر اس جھوٹ کی اشاعت وہ کر رہے ہیں اور ” کافر “ تو وہ تھے ہی اب مزید کفر پر مصر ہوگئے اور کفر کو ترک کرنا پسند نہ کیا اور سیدھی اور صاف راہ کر جھٹلا کر ٹیڑھی اور الٹی راہ اختیار کی کہ کھاتے اللہ کا ہیں اور گاتے غیروں کا۔ نعت میں اللہ تعالیٰ سے پا رہے ہیں اور شکریئے ان ہستیوں کے ادا کر رہے ہیں جن کے متعلق ان کا گمان یہ ہے کہ ان کی مداخلت کے باعث ہم کو یہ نعمتیں حاصل ہو رہی ہیں حالانکہ اس گمان پر ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔
Top