Urwatul-Wusqaa - Al-Fath : 22
وَ لَوْ قٰتَلَكُمُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَوَلَّوُا الْاَدْبَارَ ثُمَّ لَا یَجِدُوْنَ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا
وَلَوْ قٰتَلَكُمُ : اور اگر تم سے لڑتے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْا : کفر کیا (کافر) لَوَلَّوُا : البتہ وہ پھیرتے الْاَدْبَارَ : پیٹھ (جمع) ثُمَّ لَا يَجِدُوْنَ : پھر وہ نہ پاتے وَلِيًّا : کوئی دوست وَّلَا نَصِيْرًا : اور نہ کوئی مددگار
اور اگر تم سے یہ کافر لڑتے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے پھر وہ نہ کسی کو دوست پاتے اور نہ مددگار
بطورِ پیش گوئی بتایا گیا کہ اگر کافروں نے تم سے لڑائی کی تو وہ پیٹھ پیر کر بھاگ نکلیں گے 22 ؎ صلح حدیبیہ سے قبل بھی مسلمانوں نے مکہ والوں کے مقابلہ میں بہت فتوحات حاصل کیں تاہم اس وقت تک حالات کا رخ ایسا ہی رہا کہ کبھی مسلمانوں کا پلہ بھاری رہا اور کبھی کافروں کا بھاری ہوگیا۔ کسی جنگ میں کافروں کے پرخچے اڑائے گئے تو کسی میں مسلمانوں کو بھی بہت گزندپہنچی اور اب بطور پیش گوئی مسلمانوں کو بتایا جا رہا ہے کہ حدیبہ کے بعد یہ صورت نہیں ہوگی بلکہ اس سے بہت مختلف رہے گی اور وہ اس طرح ہوگی کہ کافر یا تو تم سے لڑائی کے لیے تیار ہی نہیں ہوں گے اور اگر ہوں گے تو یقینا پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے اور ان کا کوئی حامی و ناصر نہیں ہوگا جو انکا ساتھ دے کر تمہارے ساتھ لڑائی کے لیے تیار ہوگا جیسا کہ اس سے پہلے ہوتا رہا ہے۔ اب غور کرو کہ صلح حدیبیہ ذی قعدہ 6 ھ میں ہوئی اور اس کے بعد جتنی جنگیں پیش آئیں ایک ایک کا تجزیہ کرتے چلے جاؤ اور پھر جو بات تم پر واضح ہوگئی وہ یہی ہوگی کہ جو چھ ہوا اس کی صحیح صحیح تصویر اس آیت نے اس سے بہت پہلے بیان کردی کہ کافروں نے اگر تم لوگوں یعنی مسلمانوں سے لڑائی کی تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلیں گے اور یا پھر وہ لڑائی پر آمادہ ہی نہیں ہوں گے اور یہی صورت حال ہمیشہ سامنے آئی کہ اکثر مقامات میں وہ سامنے ہی نہیں آئے تھے اور اگر کہیں انہوں نے یہ حماقت کی تو پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے اور اس طرح قرآن کریم کی اس پیش گوئی کی عملی تصدیق کی اور ایک بار بھی وہ اس کے خلاف نتیجہ نہ نکال سکے لیکن اگر کوئی شخص اس کے باوجود قرآن کریم کو اللہ کی کتاب ماننے اور تسلیم کرنے میں تامل کرے تو اس کی بدبختی کا عالم کیا ہوگا۔
Top