Tafseer-e-Haqqani - Al-A'raaf : 46
وَ قَفَّیْنَا عَلٰۤى اٰثَارِهِمْ بِعِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ مِنَ التَّوْرٰىةِ١۪ وَ اٰتَیْنٰهُ الْاِنْجِیْلَ فِیْهِ هُدًى وَّ نُوْرٌ١ۙ وَّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ مِنَ التَّوْرٰىةِ وَ هُدًى وَّ مَوْعِظَةً لِّلْمُتَّقِیْنَؕ
وَقَفَّيْنَا : اور ہم نے پیچھے بھیجا عَلٰٓي : پر اٰثَارِهِمْ : ان کے نشان قدم بِعِيْسَى : عیسیٰ ابْنِ مَرْيَمَ : ابن مریم مُصَدِّقًا : تصدیق کرنے والا لِّمَا : اس کی جو بَيْنَ يَدَيْهِ : اس سے پہلے مِنَ : سے التَّوْرٰىةِ : توریت وَاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے اسے دی الْاِنْجِيْلَ : انجیل فِيْهِ : اس میں هُدًى : ہدایت وَّنُوْرٌ : اور نور وَّمُصَدِّقًا : اور تصدیق کرنے والی لِّمَا : اس کی جو بَيْنَ يَدَيْهِ : اس سے پہلے مِنَ : سے التَّوْرٰىةِ : توریت وَهُدًى : اور ہدایت وَّمَوْعِظَةً : اور نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگاروں کے لیے
اور پھر (پہلے انبیاء (علیہم السلام) کے پیچھے) انہی کے نقش قدم پر ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو چلایا توراۃ کی تصدیق کرتا ہوا جو اس کے سامنے موجود تھی اور ہم نے اسے انجیل دی جس میں ہدایت اور روشنی تھی اور توراۃ کی جو پہلے سے موجود تھی اسی کی تصدیق ہے نیز متقی انسانوں پر سعادت کی راہ کھولنے والی اور پند و نصیحت ہے
138: اس آیت میں بتایا گیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) پر جو احکام نازل کئے گئے تھے اور ان احکام کے مطابق قوم بنی اسرائیل کے بہت سے نبی بھی حکم دے چکے اور فیصلے کرچکے تھے اور بالاخر قوم بنی اسرائیل کے سلسلہ کے خاتم سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ تعالیٰ نے مبعوث فرمایا تو ان کو بھی وہی احکام دے کر مبعوث کیا گیا بلکہ ان احکام کو انجیل کی صورت میں محفوظ کردیا گیا جب تک عیسیٰ (علیہ السلام) قوم بنی اسرائیل میں رہے انہیں ہدایات اور احکامات کے مطابق فیصلے کرتے رہے۔ انجیل کی اصطلاح میں ” شریعت “ سے مراد شریعت موسوسی یا توریت ہی ہوتی ہے اور اس کے متعلق آج بھی انجیل میں یہ تصریح موجود ہے کہ ” آسمان و زمین کا ٹل جانا شریعت کے ایک نقطہ کے ہٹ جانے سے آسان ہے۔ “ (لوقا 16 : 17) اور اس کی تعلیم میں آج بھی یہ موجود ہے کہ ( جو کوئی ان چھوٹے سے چھوٹے حکموں میں سے بھی کسی کو توڑے گا اور یہی آدمیوں کو لکھائے گا وہ آسمان کی بادشاہت میں سب سے چھوٹا کہلائے گا لیکن جو اس پر عمل کرے گا اور ان کی تعلیم دے گا وہ آسمان کی بادشاہت میں بڑا کہلائے گا۔ (متی 5 : 19) انجیل کا وہ حصہ جو قرآن کریم میں محفوظ ہے اس کی روشنی ہمیشہ برقرار رہے گی : 139: بلاشبہ قرآن کریم باربار یہ کہتا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر انجیل نامی کتاب وحی یا الہام کی گئی لیکن اب یہ کتاب دنیا کی نظروں میں ناپید ہے کوئی محقق ہی اس کا پتہ لگائے کہ اب وہ کہاں گئی ؟ کب اور کیسے غائب ہوگئی ؟ عہد نامہ جدید “ جس کو آج کل کی زبان میں عیسائی عوام انجیل کا مترداف سمجھتے ہیں اس کے آسمانی یا الہامی ہونے کا دعویدار تو کوئی بھی نہیں نہ عیسائی اور نہ غیر عیسائی۔ ہاں بیشک وہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے کچھ ملفوظات اور کچھ حالات ہیں جو عیسیٰ (علیہ السلام) کے بہت بعد مجہول الحال لوگوں کے لکھے ہوئے ہیں اور یہ بات جو یہاں کہی گئی ہے اگر مسلمانوں کے ذہن میں رہتی تو آج بہت سی باتوں کا فیصلہ خود بخود ہوچکا ہوتا۔ تاہم یہ بات اپنی جگہ بالکل حق ہے کہ اناجیل کا جو حصہ قرآن کریم نے اپنے اندر محفوظ کیا ہے وہ آج تک محفوظ ہے اور رہتی دنیا تک محفوظ رہے گا اور وہی ہے جو مسلمانوں کے لئے بھی واجب العمل ہے۔ قرآن کریم کے نزول سے پہلے وہ انجیل تھا لیکن اب وہ قرآن کریم میں آنے کے باعث قرآن کریم ہی سے ہے تاہم اس کے انجیل ہونے سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ چاہئے کہ انجیل والے بھی انہی احکام کے مطابق عمل کریں جو انجیل میں دیئے گئے تھے :
Top