Urwatul-Wusqaa - Adh-Dhaariyat : 50
فَفِرُّوْۤا اِلَى اللّٰهِ١ؕ اِنِّیْ لَكُمْ مِّنْهُ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۚ
فَفِرُّوْٓا اِلَى : پس دوڑو طرف اللّٰهِ ۭ : اللہ کی اِنِّىْ لَكُمْ : بیشک میں تمہارے لیے مِّنْهُ : اس کی طرف سے نَذِيْرٌ : ڈرانے والا ہوں مُّبِيْنٌ : کھلم کھلا
پھر تم اللہ کی طرف دوڑو بلاشبہ میں تمہارے پاس ڈرانے والا آیا ہوں
تم اللہ تعالیٰ ہی کی طرف دوڑو بلاشبہ میں تمہارے پاس ڈرانے والا بن کر آیا ہوں 50 ؎ لوگو ! اگر عذاب الٰہی سے محفوظ رہنا چاہتے ہو ‘ اگر آخرت کو سنوارنا چاہتے ہو ‘ اگر تم رضائے الٰہی کے طالب ہو ‘ اگر تم حق کے متلاشی ہو تو تم اللہ تعالیٰ کی ذات کی طرف بھاگو اور جتنا بھاگ سکتے ہو اتنا بھاگو ‘ جتنا دوڑ سکتے ہو اتنا دوڑو اور ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو۔ شیطان تمہارے پیچھے لگا ہوا ہے اگر تم نے جلدی نہ کی تو نہ معلوم کہ وہ تم کو کسی وقت دبوچ لے اس لئے ایک لمحہ ضائع کئے بغیر اللہ رب کریم کی طرف دوڑو اور اس دنیا کی ہرچیز سے پیچھا چھڑائو اور بھاگو فغروامن کل شی الی اللہ بالتوجہ والمحبۃ والاستغفراق وامتثال الاوامر ہرچیز سے دامن چھڑا کر اس کی طرف بھاگو۔ اس راہ میں جو چیز حائل ہو اسے ٹھوکر سے پرے ہٹا دو اللہ تاعلیٰ کی ذات ہی تمہاری توجہ اور محبت کا مرکز بن جائے۔ اللہ ہی کے ذکر میں تم محور ہو اور اسی کے احکام کو قبول کرنے میں جتنی جلدی کجر سکتے ہو سبقت اختیار کرو۔ تم کو چلانے والے کبھی تم کو کسی طرف چلائیں گے اور کبھی کسی طرف تم جدھر نظر دوڑائو گے تم کو یہی نظر آئے گا کہ چلو چلو لاہورچلو ‘ چلو چلو رائے ونڈ چلو ‘ چلو چلو اسلام آباد چلو ‘ چلو چلو ننگل سادھاں چلو ‘ چلو لیاقت باغ چلو ‘ چلو چلو یادگار پاکستان چلو لیکن یہ سارے کے سارے داعی بالکل دائی ہیں ‘ فریبی ہیں ‘ مکار ہیں تم چلو چلو اور اللہ رب کریم کی طرف چلو کیونکہ یہی ایک راہ ہے جس راہ پر چل کر تم سیدھے منزل مقصود کو حاصل کرسکتے ہو۔ غور کرو کہ اللہ تعالیٰ کی طرف چلانے والے تم کو کون ہیں ؟ ( انی لکم منہ نذیر مبین) بلاشبہ اللہ کے رسول محمد رسول اللہ ﷺ ہیں جو اس بات کے داعی ہیں کہ تم چل چل اور دوڑ دوڑ کر چلو ‘ بھاگو بھاگو اور دوڑ دوڑ کر بھاگو اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی طرف کہ وہی تمہارا داتا ہے اور وہی تمہارا نجات دہندہ ہے اور اسی کے پاس تمہاری دنیا اور آخرت کی کامیابیاں ہیں۔ (انی لکم منہ) میں (ہ) ضمیر ہے اس کا مرجع مفسرین نے عذاب اور غضب بتایا ہے یعنی میں تم کو عذاب اور غضب سے ڈرانے کے لئے آیا ہوں لیکن (منہ) کی ضمیر کا مرجع اللہ رب ذوالجلال والاکرام ہے یعنی میں تم کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ڈرانے کے لئے آیا ہوں از خود نہیں آیا۔ میں تمہارے اندر موجود رہا ‘ میرا بچپن اور جوانی سب تمہاری آنکھوں کے سامنے گزری لیکن میں نے کب تم کو یہ دعوت دی جواب دے رہا ہوں تم اس سے اندازہ کرسکتے ہو کہ مجھے اسی اللہ رب کریم نے تمہاری طرف مبعوث کیا ہے تو میں آیا ہوں اور اسی نے جو پیغام مجھے دیا ہے وہی تم تک پہنچا رہا ہوں۔
Top