Urwatul-Wusqaa - Adh-Dhaariyat : 6
وَّ اِنَّ الدِّیْنَ لَوَاقِعٌؕ
وَّاِنَّ : اور بیشک الدِّيْنَ : جزا وسزا لَوَاقِعٌ : البتہ واقع ہونیوالی
اور بلاشبہ سزا و جزا کا دن ضرور آنے والا ہے
قسم ہے رب آسمان کی جس میں راستے بنے ہوئے ہیں اور انہی راستوں پر سیارے چلتے ہیں 6 ۔ 7 ۔ (حبک) کا ایک ہی لفظ بول کر آسمانوں کے اندر جو کچھ موجود ہے اور جس طرح موجود ہے سب کی وضاحت کردی اور جب تک یہ نظام دنیا قائم ہے اس ا کی ہی لفظ کی ترجمانی ہوتی رہے گی اور جو کچھ معلومات ہوئی ہیں اور جو ابھی ہوں گی ان سب پر یہ استعارہ کام دیتا رہے گا اس استعارہ نے یہ بات واضح کردی کہ آسمان کے اندر جو کچھ ہے وہ سب کا سب ایک پورے نظم کے اندر ہے اور وہاں کسی طرح کی کوئی بد نظمی نہیں ہے اور جس نظام کے ساتھ ان کو چلایا گیا ہے وہ اتنا پختہ ہے کہ کروڑوں سال گزرنے کے باوجود اس میں وہ نظم و ضبط باقاعدہ قائم ہے اور یہی بات اس کی دلیل ہے کہ اس کائنات کا بنانے والا اور چلانے والا ایک اور صرف ایک ہے اگر ایک کے ساتھ کوئی بھی دوسرا ہوتا تو یہ نظام کبھی کا تباہ و برباد ہوگیا ہوتا پھر یہ بھی کہ اس نظام کو چلتے دیکھا جساتا ہے اس نظام تک پہنچا جاسکتا ہے وہاں کی مخلوقات سے آمدورفت کی دقت بھی ممکن ہوسکتی ہے لیکن اس نظام میں مداخلت نہیں کی جاسکتی اور یہی حال اس دنیا کے نظام کا ہے زمین کے اندر کتنے تغیر و تبدل ہوتے رہتے ہیں ہوائیں چلتی ہیں ، آندھیاں آتی ہیں ، طوفان اٹھتے ہیں ، بارشیں ہوتی ہیں ، قحط سالیاں نمودار ہوتی ہیں ، وبائیں پھیلتی ہیں اور آتش فشاں پھٹتے ہیں زلزلے آتے ہیں اور موسموں میں تغیر و تبدل ہوتا ہے کیا انسان نے ان سب کی روک تھام کرلی ہے یا کرسکتا ہے اب تک جو کچھ معلومات سامنے آئی ہیں وہ زیادہ سے زیادہ یہی ہیں کہ قریب قریب فضا کے اندر جو تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں ان سے اندازہ لگاکر یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ بارش ہونے کا امکان ہے اور جن علاقوں کا نام لیا جاتا ہے ان کی وسعت سینکڑوں اور ہزاروں مربع میل ہوتی ہے بہرحال کسی چیز کا کرنا اور کسی چیز کا معلوم کرنا کہ ایسا ہونے کا امکان ہے اس کے فرق کے متعلق کون نہیں جانتا کہ کتنا بڑا فرق ہے قرآن کریم نے آسمان کے اندر راستے ذکر کیے ہیں اور انسان کی معلومات کے لیے ایک دروازہ کھول دیا ہے (حبک) یا تو حبیکۃ کی جمع ہے جیسے (طریقۃ) کی جمع طرق ہے اور یا پھر (حباک) کی جمع جیسے مثال سے مثل حبیکۃ اور حباک دونوں کے معنی ستاروں کی راہ کے ہیں۔ حبک کے معنوں میں بہت وسعت ہے۔ کپڑے میں خوبصورت ساخت کے آثار نمایاں ہوں تو حبک الثوب۔ ریت پر دھاریاں پڑی ہیں جو ہوا کی نسبت سے پڑجاتی ہیں اس کو حبک الرمل ٗ پانی پر جو ہوا کے ساتھ لہریں پڑتی نظر آتی ہیں ان کو حبک المایٔ اور گھونگریالے بالوں کو حبک الشعر کا نام دیا جاتا ہے اور اس جگہ مفسرین نے سیاروں کے راستے ہی مراد لیے ہیں اور یہی صحیح اور درست ہے۔
Top