Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 61
وَ اَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ
وَاَنْتُمْ : اور تم سٰمِدُوْنَ : غفلت میں رہتے ہو۔ گاتے بجاتے ہو
اور تم حیران کھڑے ہو ؟
تم غفلت میں پڑے ہو اور اس سے نکلنے کو تیار نہیں 61 ؎ (سمدون) کھیل کرنے والے ‘ غافل کرنے والے یا غافل ہونے والے ۔ گانے والے ‘ تکبر سے سر اٹھانے والے ‘ حیرت میں کھڑے ہونے والے۔ (سمود) سے جس کے معنی کھیلنے ‘ غافل ہونے اور تکبر سے سر اٹھانے والے اور حیرت میں کھڑے ہونے والے کے ہیں۔ اسم فاعل کا صیغہ جمع مذکر (سامد) واحد۔ ابن ورید نے تصریح کی ہے کہ یہ یمانی لغت ہے اور عبدالرزاق بروایت عکرمہ ابن عباس ؓ سے اس کے معنی گانے بجانے کے نقل کرتے ہیں۔ عکرمہ کا بیان ہے کہ یہ اہل یمن کی زبان ہے جب یمنی ” تغن “ کہنا چاہے گا تو اس کے لئے اسمد بولے گا۔ (فتح الباری ج 8 ص 465 طبع مصر) اور امام بخاری (رح) اپنی صحیح میں عکرمہ سے ناقل ہیں کہ (سامدون) کے معنی حمیری زبان میں گانے والوں کے ہیں۔ (صحیح بخاری ج 2 ص ۔ 27 طبع محتبانی دملی) عبدالرزاق نے ایک اور طریقہ سے بروایت عکرمہ ابن عباس ؓ سے اس کے معنی کھیلنے کے نقل کئے ہیں اور بروایت معمر قتادہ ؓ سے غافل ہونے والوں کے اور ابن مردویہ بروایت سعید بن جبیر ابن عباس ؓ سے روگرانی کرنے والوں کے معنی نقل کرتے ہیں۔ (فتح الباری ج 8 ص 465 طبع مصر) یہی وجہ ہے کہ مفسرین و مترجمین نے ان میں سے جس معنی کو پسند کیا ہے وہ معنی بیان کردیئے ہیں۔ اب دیکھنا فقط یہ ہے کہ پیچھے کیا بیان کیا گیا ہے ؟ تو ظاہر ہے کہ پیچھے لوگوں کی اس غفلت اور بےتوجہی کا ذکر ہے کہ وہ انبیاء کرام اور رسل عظام (علیہ السلام) کے تذکار پڑھ کر ‘ سن کر بجائے ان سے نصیحت پکڑنے کے ہنسی اور مذاق اڑا رہے ہیں گویا ان کی غفلت اور بےتوجہی کی حد یہ ہے کہ ایک بات پر کان دھرنے کی بجائے وہ اس سے غفلت میں پڑے ہیں اور یہی حال قیامت اور آخرت کے متعلق ہے اور یہی صورت حال خود پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں وہ اختیار کئے ہوئے ہیں اس لئے ہم نے اس جگہ اس کے معنی غفلت میں پڑنے ہی کے لئے ہیں۔
Top