Urwatul-Wusqaa - An-Najm : 62
فَاسْجُدُوْا لِلّٰهِ وَ اعْبُدُوْا۠۩  ۞   ۧ
فَاسْجُدُوْا : پس سجدہ کرو لِلّٰهِ : اللہ کے لیے وَاعْبُدُوْا : اور عبادت کرو
پس اللہ ہی کو سجدہ کرو اور اسی کی بندگی کرو
پس اللہ ہی کو سجدہ کرو اور اس کی بندگی کرو 62 ؎ سورة النجم نبی اعظم و آخر ﷺ نے بیت اللہ کے اندر کھڑے ہو کر پڑھی اور یہ بات ہجرت سے پہلے کی ہے کہ آپ ﷺ نے سورة النجم پڑھنے کے بعد سجدہ کیا اور جو لوگ اس وقت بیت اللہ میں سننے والے تھے سب کے سب نے سجدہ کیا حالانکہ ان لوگوں میں مسلمانوں کے علاوہ منکرین بھی موجود تھے اور انہوں نے بھی ساتھ ہی سجدہ کیا سوائے امیہ بن خلف کے کہ اس نے باقاعدہ سجدہ نہ کیا۔ البتہ بیت اللہ سے کچھ مٹی اٹھا کر اپنی ہتھیلی پر رکھی اور اس پر ماتھا لگا کر گویا سجدہ کیا۔ چناچہ بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ : (عن الاسود بن یزید عن عبداللہ قال اول سورة انزلت فیھا سجدۃ النجم قال فسجد رسول اللہ ﷺ و سجد من خلفہ ‘ الا رجلاً رایتہ اخذ کفا من تراب فسجد علیہ فرائیہ بعد ذلک قتل کافر او ھوامیۃ بن خلف) ۔ (بخاری کتاب التفسیر سورة النجم) ” اسود بن یزید نے عبداللہ بن مسعود ؓ سے بیان کیا ہے کہ سب سے پہلے جو سجدہ والی سورت اتری وہ سورة النجم تھی۔ ابن مسعود ؓ نے کہا کہ آپ ﷺ نے اس سورت کے آخر میں سجدہ کیا اور آپ ﷺ کے پیچھے جتنے لوگ بیٹھے تھے یعنی خواہ وہ مسلمان تھے یا مشرک سب نے سجدہ کیا مگر ایک شخص امیہ بن خلف نے کیا کیا کہ ایک مٹھی بھر مٹی لی اور منہ سے لگا لی اور اس پر سجدہ کیا ‘ میں نے دیکھا کہ اس کے بعد یہ شخص کفر کی حالت میں بدر کے دن مارا گیا۔ “ زیر نظر آیت میں اہل ایمان و توحید کو حکم دیا جا رہا ہے کہ تم عجز و نیاز سے اپنے پروردگار کی جناب میں سجدہ ریز ہو جائو اور تمام باطل معبودوں کو چھوڑ کر صرف اور صرف رب ذوالجلال والاکرام کی عبادت کرو اور اس کو سجدہ کرو کہ اس کی ذات کے سوا کسی دوسرے کو سجدہ کرنا حرام ہے۔ قرآن کریم کے سجدوں میں سے یہ تیرہواں سجدہ ہے اور جیسا کہ اوپر عرض کیا گیا نزول کے اعتبار سے سورة النجم پہلی سورت ہے جس میں سجدہ کرنے کا حکم آیا ہے۔ علاوہ ازیں موطا امام مالک کی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عمر ؓ نے صبح کی نماز میں سورة النجم پڑھی اور پھر سجدہ کیا اور سجدہ سے اٹھ کر سورة زلزال پڑھی اور پھر رکوع کیا۔ جس سے اس بات کی وضاحت آگئی کہ نماز کی پہلی دو رکعتوں میں اور خصوصاً نماز فجر کی ایک رکعت میں مختلف جگہوں سے قرآن کریم پڑھا جاسکتا ہے۔ اور یہ بھی کہ کوئی ایک سورت ایک ہی رکعت میں ایک سے زیادہ بار بھی پڑھی جاسکتی ہے ۔ بحمد اللہ انہی حروف پر سورة النجم کی تفسیر ختم کی جا رہی ہے۔ عبدالکریم اثری بعد از نماز عشاء 6 / مارچ 1998 ء
Top