Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 81
وَ كَیْفَ اَخَافُ مَاۤ اَشْرَكْتُمْ وَ لَا تَخَافُوْنَ اَنَّكُمْ اَشْرَكْتُمْ بِاللّٰهِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِهٖ عَلَیْكُمْ سُلْطٰنًا١ؕ فَاَیُّ الْفَرِیْقَیْنِ اَحَقُّ بِالْاَمْنِ١ۚ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَۘ
وَكَيْفَ : اور کیونکر اَخَافُ : میں ڈروں مَآ اَشْرَكْتُمْ : جو تم شریک کرتے ہو (تمہارے شریک) وَلَا تَخَافُوْنَ : اور تم نہیں ڈرتے اَنَّكُمْ : کہ تم اَشْرَكْتُمْ : شریک کرتے ہو بِاللّٰهِ : اللہ کا مَا : جو لَمْ يُنَزِّلْ : نہیں اتاری بِهٖ : اس کی عَلَيْكُمْ : تم پر سُلْطٰنًا : کوئی دلیل فَاَيُّ : سو کون الْفَرِيْقَيْنِ : دونوں فریق اَحَقُّ : زیادہ حقدار بِالْاَمْنِ : امن کا اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم تَعْلَمُوْنَ : جانتے ہو
اور میں ان ہستیوں سے کیوں ڈروں جنہیں تم نے اللہ کا شریک ٹھہرا لیا ہے جب کہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہراؤ جس کے لیے کوئی سند اور دلیل تم پر نہیں اتری ہے بتلاؤ ہم دونوں فریقوں میں سے کس کی راہ امن کی ہوئی اگر تم علم و بصیرت رکھتے ہو ؟
ابراہیم (علیہ السلام) کے جواب کا سلسلہ جاری ہے اور دلائل پر دلائل دیئے جا رہے ہیں : 127: ابراہیم (علیہ السلام) نے ان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کیا تم مجھ سے جھگڑتے ہو اور اپنے معبودان باطل سے مجھے ڈراتے ہو حالانکہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو صحیح راہ دکھا دی ہے اور تمہارے پاس گمراہی کے سوا کچھ نہیں ، مجھے تمہارے حاجت رواؤں اور مشکل کشاؤں کی مطلق کوئی پرواہ نہیں جو کچھ میرا رب چاہے گا وہی ہوگا تمہارے یہ وہمی مفروضے کچھ بھی نہیں کرسکتے۔ کیا تم کو ان باتوں سے کوئی نصیحت حاصل نہیں ہوتی ؟ تم کو تو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے اور اس کے ساتھ وہمی اور اختراعی شریک ٹھہرانے میں بھی کوئی خوف نہیں آتا جس کے لئے تمہارے پاس ایک دلیل بھی نہیں ہے اور مجھ سے یہ توقع رکھتے ہو کہ اللہ وحدہ لا شریک لہ ، کا ماننے والا اور امن عالم کا ذمہ دار ہو کر میں تمہارے ان وہمی اختراعی معبودوں سے ڈر جاؤں گے۔ کاش کہ تم سمجھتے کہ کون مفید ہے اور کون صلح و امن پسند ؟ ” ڈرنا تم کو چاہئے جو معبود برحق سے منہ موڑ کر باطل خدا وں کی چوکھٹ پر سرا فگندہ ہو میں کیوں ڈروں جو سیدھے راستے پر چل رہا ہو۔ “ (ضیاء القرآن) تم ہی بتاؤ کہ ہم دونوں فریقوں میں امن و سلامتی کی راہ کس کی ہے ؟ 128: جہاں تک اللہ تعالیٰ کو ماننے کا تعلق ہے اسکو تم بھی مانتے ہو اور میں بھی مانتا ہوں یہ تو ایک مسلم بات ہوئی۔ اب خدا کے سوا کچھ اور بھی ہیں جو خدا کے پہیم وشریک ہیں تو اس کا بار ثبوت تم پر ہے۔ اگر تم بےثبوت ان کو شریک خدا بنائے بیٹھے ہو تو تم خدا کے اقراری مجرم ہو اور اگر وہ تم کو اسکی سزا دے تو تم سزا کے مستحق ہو۔ میں نے کس کا جرم کیا ہے جسے ڈروں ؟ اگر تم کچھ بھی علم رکھتے ہو تو بتاؤ کہ خدا کی امان کا حق دار میں ہوں یا تم ؟ لیکن یہ عجیب ستم ظریفی ہے کہ تم چور ہو کر الٹے کو توال کو ڈانٹتے ہو۔ پھر سن لو کہ صحیح امن کی زندگی اس شخص کو حاصل ہے جو خدائے واحد پر ایمان رکھتا ہے اور شرک سے بیزار رہتا ہے اور وہی راہ یاپ ہے۔
Top