Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 25
وَ اَمَّا مَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِشِمَالِهٖ١ۙ۬ فَیَقُوْلُ یٰلَیْتَنِیْ لَمْ اُوْتَ كِتٰبِیَهْۚ
وَاَمَّا : اور رہا مَنْ اُوْتِيَ : وہ جو کوئی دیا گیا كِتٰبَهٗ : کتاب اپنی بِشِمَالِهٖ : اپنے بائیں ہاتھ میں فَيَقُوْلُ : تو وہ کہے گا يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش کہ میں لَمْ اُوْتَ : نہ دیا جاتا كِتٰبِيَهْ : اپنا نامہ اعمال۔ اپنی کتاب
اور جس کو اس کا نامہ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا گیا تو وہ کہے گا کہ کاش مجھے میرا نامہ اعمال دیا ہی نہ جاتا
جس کو اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں دیا گیا وہ کہے گا کہ کاش مجھے اعمال نامہ نہ دیا جاتا 25 ؎ یہ بات ہم بار بار عرض کرچکے ہیں کہ جہاں اہل جنت کا ذکر ہوتا ہے وہاں ساتھ ہی دوزخ کا بھی کیا جاتا ہے اور جس جگہ اہل دوزخ کا ذکر کیا جا رہا ہے ساتھ ہی اہل جنت کا بھی ذکر کردیا جاتا ہے۔ پیچھے ان لوگوں کا ذکر تھا جن کا اعمال نامہ ان کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا اور ان کو اہل جنت قرار دے کر ان کے انعام و اکرام کا ذکر کیا گیا اور زیر نظر آیت سے ان لوگوں کا ذکر شروع کیا جا رہا ہے جن لوگوں کو ان کا اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا اور یہ وہ لوگ ہیں جو بدعمل ، بداخلاق ، کافر ، منافق تھے۔ فرمایا جونہی اعمال نامہ ان کے بائیں ہاتھ میں گیا تو وہ حسرت و افسوس میں مبتلا ہوگئے حالانکہ یہ وہی لوگ ہیں جن کے قریب سے بھی کبھی حسرت و افسوس نہ گزرا تھا ، بہت خوش حال لوگ تھے اور دنیا میں وہ مذہبی راہنما ، سیاسی لیڈر ، پیرومرشد ، شیوخ الاشیاخ ، گدی نشین ، سجادہ نشین ، ملکوں کے صدر ، وزیراعظم ، وزیراعلیٰ ، اسمبلیوں کے ممبر ، سینیٹر ، سردار اور اسی طرح کے دوسرے بڑے بڑے عہدوں سے نوازے گئے تھے لیکن اس جگہ ہاتھ ملتے ہیں اور تلیاں چاٹتے ہیں اور کہتے کیا ہیں کہ ہائے افسوس ! ہم کو ہمارا اعمال نامہ ہمارے بائیں ہاتھوں میں کیوں دیا گیا لیکن اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔ وہ اقتدار اور سرداری کا زمانہ گزر گیا اور اب افسوس و تاسف کا کوئی فائدہ ؟
Top