Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 198
وَ اِنْ تَدْعُوْهُمْ اِلَى الْهُدٰى لَا یَسْمَعُوْا١ؕ وَ تَرٰىهُمْ یَنْظُرُوْنَ اِلَیْكَ وَ هُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تَدْعُوْهُمْ : تم پکارو انہیں اِلَى : طرف الْهُدٰى : ہدایت لَا يَسْمَعُوْا : نہ سنیں وہ وَ : اور تَرٰىهُمْ : تو انہیں دیکھتا ہے يَنْظُرُوْنَ : وہ تکتے ہیں اِلَيْكَ : تیری طرف وَهُمْ : حالانکہ لَا يُبْصِرُوْنَ : نہیں دیکھتے ہیں وہ
اگر تم ان لوگوں کو سیدھے راستے کی طرف بلاؤ تو کبھی تمہاری پکار نہ سنیں تمہیں ایسا دکھائی دیتا ہے کہ تمہاری طرف تک رہے ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ دیکھتے نہیں
اگر تم ان کو ہدایت کی طرف بلائو تو وہ نہ سنیں وہ دیکھتے ہیں پر نہیں دیکھتے : 227: اس آیت میں خطاب مسلمانوں کو ہے کہ اگر تم ان کفار کو ہدایت کی طرف بلائو تو یہ بھی نہیں سنتے اور یہاں سننے سے مراد قبول کرنا ہے اور اس طرح یہ بھی فرمایا کہ نظر تو وہ تیری طرف کرتے ہیں مگر ایسی نظر کرنے کا کیا فائدہ جس میں سب کچھ دیکھا ان دیکھا کردیا جائے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ (تراھم ) میں ضمیر انہی معبودان باطل کی طرف ہو اس لئے مشرک قوموں نے ایسے مجسمے گھڑ لئے تھے اور اپنی صناعی کے زور سے جانداروں کی سی مورتیں تراش لی تھیں جس سے ایسا نظر آئے کہ گویا وہ دیکھنے والے کی طرف دیکھ رہے ہیں حالانکہ پتھر ، لکڑی ، سونے یا مٹی کے بتوں نے دیکھنا کیا ہے ؟ ایک کھلونے سے زیادہ ان کی حقیقت تو کچھ بھی نہیں اور زیادہ سے زیادہ ایک بڑاوا ہی تو ہیں ،
Top