Tafseer-e-Usmani - Hud : 53
قَالُوْا یٰهُوْدُ مَا جِئْتَنَا بِبَیِّنَةٍ وَّ مَا نَحْنُ بِتَارِكِیْۤ اٰلِهَتِنَا عَنْ قَوْلِكَ وَ مَا نَحْنُ لَكَ بِمُؤْمِنِیْنَ
قَالُوْا : وہ بولے يٰهُوْدُ : اے ہود مَا جِئْتَنَا : تو نہیں آیا ہمارے پا بِبَيِّنَةٍ : کوئی دلیل (سند) لے کر وَّمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم بِتَارِكِيْٓ : چھوڑنے والے اٰلِهَتِنَا : اپنے معبود عَنْ قَوْلِكَ : تیرے کہنے سے وَمَا : اور نہیں نَحْنُ : ہم لَكَ : تیرے لیے (تجھ پر) بِمُؤْمِنِيْنَ : ایمان لانے والے
بولے اے ہود تو ہمارے پاس کوئی سند لے کر نہیں آیا اور ہم نہیں چھوڑنے والے اپنے ٹھاکروں (معبودوں) کو تیرے کہنے سے اور ہم نہیں تجھ کو ماننے والے4
4 یہ ان کی کھلی ہٹ دھرمی تھی جو کہتے تھے کہ آپ کوئی واضح سند اور دلیل اپنی صداقت کی نہیں لائے۔ خدا جسے پیغمبری کے عہدہ پر فائز کرے، ضرور ہے کہ اس کو تقرر کی سند اور پروانہ عطا فرمائے۔ چناچہ حدیث میں ہے کہ جو نبی مبعوث ہوا اس کے ساتھ ایسے واضح نشان بھیجے گئے جس پر آدمی ایمان لانا چاہیں تو لاسکتے ہیں۔ اس لیے بالیقین کہا جاسکتا ہے کہ ہود (علیہ السلام) نے نشان پیش کیے ہوں گے، مگر وہ لوگ ہٹ دھرمی اور بےحیائی سے یہ ہی کہتے رہے کہ آپ کوئی کھلا ہوا نشان نہیں لائے (شاید یہ مراد ہو کہ ایسا نشان نہ لائے جو سب کی گردنیں پکڑ کر ایمان لانے پر مجبور کر دے) بہرحال ہم محض تیرے کہنے سے اپنے معبودوں کو نہیں چھوڑ سکتے۔ نہ کبھی تیری رسالت پر ایمان لاسکتے ہیں۔
Top