Tafseer-e-Usmani - Ar-Ra'd : 15
وَ لِلّٰهِ یَسْجُدُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ كَرْهًا وَّ ظِلٰلُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ۩  ۞
وَلِلّٰهِ : اور اللہ ہی کو يَسْجُدُ : سجدہ کرتا ہے مَنْ : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین طَوْعًا : خوشی سے وَّكَرْهًا : یا ناخوشی سے وَّظِلٰلُهُمْ : اور ان کے سائے بِالْغُدُوِّ : صبح وَالْاٰصَالِ : اور شام
اور اللہ کو سجدہ کرتا ہے جو کوئی ہے آسمانوں اور زمین میں خوشی سے اور زور سے اور ان کی پرچھائیاں صبح اور شام4
4 حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں " جو اللہ پر یقین لایا خوشی سے سر رکھتا ہے اس کے حکم پر اور جو نہ یقین لایا آخر اس پر بھی بےاختیار اسی کا حکم جاری ہے اور پرچھائیاں صبح اور شام زمین پر پسر جاتی ہیں یہی ہے ان کا سجدہ۔ " مطلب یہ ہے کہ جواہر ہوں یا اعراض کوئی چیز اللہ کے حکم تکوینی سے باہر نہیں ہوسکتی۔ اس کے نفوذ و اقتدار کے سامنے سب منقاد اور سر بسجود ہیں۔ سایہ کا گھٹنا بڑھنا دائیں بائیں مائل ہونا سب اسی کے ارادہ اور مشیت سے ہے۔ صبح شام کا ذکر شاید اس لیے کیا کہ ان وقتوں میں زمین پر سایہ کا پھیلاؤ زیادہ نمایاں ہوتا ہے۔
Top