Tafseer-e-Usmani - An-Nahl : 97
مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّهٗ حَیٰوةً طَیِّبَةً١ۚ وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
مَنْ : جو۔ جس عَمِلَ : عمل کیا صَالِحًا : کوئی نیک مِّنْ ذَكَرٍ : مرد ہو اَوْ : یا اُنْثٰى : عورت وَهُوَ : جبکہ وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَلَنُحْيِيَنَّهٗ : تو ہم اسے ضرور زندگی دیں گے حَيٰوةً : زندگی طَيِّبَةً : پاکیزہ وَ : اور لَنَجْزِيَنَّهُمْ : ہم ضرور انہیں دیں گے اَجْرَهُمْ : ان کا اجر بِاَحْسَنِ : اس سے بہت بہتر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
جس نے کیا نیک کام مرد ہو یا عورت ہو اور وہ ایمان پر ہے تو اس کو ہم زندگی دیں گے ایک اچھی زندگی4 اور بدلے میں دیں گے ان کو حق ان کا بہتر کاموں پر جو کرتے تھے
4 اوپر کی آیت میں صابرین اور ایفائے عہد کرنے والوں کے اجر کا ذکر تھا۔ یہاں تمام اعمال صالحہ کے متعلق عام ضابطہ بیان فرماتے ہیں۔ حاصل یہ ہے کہ جو کوئی مرد یا عورت نیک کاموں کی عادت رکھے، بشرطیکہ وہ کام صرف صورۃً نہیں بلکہ حقیقتہً نیک ہوں۔ یعنی ایمان اور معرفت صحیحہ کی روح اپنے اندر رکھتے ہوں تو ہم اس کو ضرور پاک، ستھری اور مزیدار زندگی عنایت کریں گے۔ مثلاً دنیا میں حلال روزی، قناعت و غنائے قلبی، سکون و طمانیت، ذکر اللہ کی لذت، حب الٰہی کا مزہ، ادائے فرض عبودیت کی خوشی، کامیاب مستقبل کا تصور، تعلق مع اللہ کی حلاوت جس کا ذائقہ چکھ کر ایک عارف نے کہا تھا۔ چوں چتر سنجری رخ بختم سیاہ باد در دل اگر بود ہس ملک سنجرم زانگہ کہ یافتم خبر از ملک نیم شب من ملک نیم روز بیک جو نمی خرم سچ ہے۔ " اَہْلُ اللَّیْلِ فِیْ لَیْلِہِمْ اَلَذُّ مِنْ اَہْلِ اللَّہْوِفِیْ لَہْوِہِمْ " اسی لیے ایک بزرگ نے فرمایا کہ اگر سلاطین کو خبر ہوجائے کہ شب بیداروں کو رات کے اٹھنے میں کیا لذت و دولت حاصل ہوتی ہے، تو اس کے چھیننے کے لیے اسی طرح لشکر کشی کریں جیسے ملک گیری کے لیے کرتے ہیں۔ بہرحال مومن قانت کی پاک اور مزیدار زندگی یہیں سے شروع ہوجاتی ہے۔ قبر میں پہنچ کر اس کا رنگ اور زیادہ نکھر جاتا ہے۔ آخر انتہاء اس حیات طیبہ پر ہوتی ہے جس کے متعلق کہا ہے حَیَاۃٌ بِلَا مَوْتٍ ، وَّغِنیً بِلَافَقْرٍ ، وَصِحَّۃٌ بِلَاسُقْمٍ ، وَمُلْکٌ بِلَاہُلْکٍ ، وَسَعَادَۃٌ بِلَاشَقَاوَۃٍ ، رَزَقَنَا اللّٰہُ تَعَالیٰ بِفَضْلِہٖ وَمَنِّہٖ اِیَّاہَا۔ (تنبیہ) اس آیت نے بتلا دیا کہ قرآن کی نظر میں عورت اور مرد کی نیکی اور کامیابی کا ایک ہی ضابطہ ہے۔ یعنی عورت اور مرد بلا امتیاز اپنے اپنے حسب حال نیکی کر کے پاک زندگی حاصل کرسکتے ہیں۔
Top