Tafseer-e-Usmani - Maryam : 23
فَاَجَآءَهَا الْمَخَاضُ اِلٰى جِذْعِ النَّخْلَةِ١ۚ قَالَتْ یٰلَیْتَنِیْ مِتُّ قَبْلَ هٰذَا وَ كُنْتُ نَسْیًا مَّنْسِیًّا
فَاَجَآءَهَا : پھر اسے لے آیا الْمَخَاضُ : دردِ زہ اِلٰى : طرف جِذْعِ : جڑ النَّخْلَةِ : کھجور کا درخت قَالَتْ : وہ بولی يٰلَيْتَنِيْ : اے کاش میں مِتُّ : مرچکی ہوتی قَبْلَ ھٰذَا : اس سے قبل وَكُنْتُ : اور میں ہوجاتی نَسْيًا مَّنْسِيًّا : بھولی بسری
پھر لے آیا اس کو درد زہ ایک کھجور کی جڑ میں بولی کسی طرح میں مرچکتی اس سے پہلے اور ہوجاتی بھولی بسری5
5 یعنی دردزہ کی تکلیف سے ایک کھجور کی جڑ کا سہارا لینے کے لیے اس کے قریب جاپہنچی۔ اس وقت درد کی تکلیف، تنہائی و بیکسی، سامان ضرورت و راحت کا فقدان، اور سب سے بڑھ کر ایک مشہور پاکباز عفیفہ کو دینی حیثیت سے آئندہ بدنامی اور رسوائی کا تصور سخت بےچین کیے ہوئے تھا۔ حتی کہ اسی کرب و اضطراب کے غلبہ میں کہہ اٹھی (يٰلَيْتَنِيْ مِتُّ قَبْلَ ھٰذَا وَكُنْتُ نَسْيًا مَّنْسِيًّا) 19 ۔ مریم :23) (کاش میں اس وقت کے آنے سے پہلے ہی مرچکی ہوتی کہ دنیا میں میرا نام و نشان نہ رہتا اور کسی کو بھولے سے بھی یاد نہ آتی) شدت کرب و اضطراب میں گذشتہ بشارات بھی جو فرشتہ سے سنی تھیں یاد نہ آئیں۔
Top