Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 20
وَ تَفَقَّدَ الطَّیْرَ فَقَالَ مَا لِیَ لَاۤ اَرَى الْهُدْهُدَ١ۖ٘ اَمْ كَانَ مِنَ الْغَآئِبِیْنَ
وَتَفَقَّدَ : اور اس نے خبر لی (جائزہ لیا) الطَّيْرَ : پرندے فَقَالَ : تو اس نے کہا مَا لِيَ : کیا ہے لَآ اَرَى : میں نہیں دیکھتا الْهُدْهُدَ : ہدہد کو اَمْ كَانَ : کیا وہ ہے مِنَ : سے الْغَآئِبِيْنَ : غائب ہونے والے
اور خبر لی اڑتے جانوروں کی تو کہا کیا ہے جو میں نہیں دیکھتا ہدہد کو یا ہے وہ غائب6 
6  کسی ضرورت سے سلیمان (علیہ السلام) نے اڑنے والی فوج کا جائزہ لیا، ہدہد ان پر نظر نہ پڑا۔ فرمایا کیا بات ہے ہدہد کو میں نہیں دیکھتا۔ آیا پرندوں کے جھنڈ میں مجھ کو نظر نہیں آیا، یا حقیقت میں غیر حاضر ہے ؟ (تنبیہ) پرندوں سے حضرت سلیمان مختلف کام لیتے تھے مثلاً ہوائی سفر میں ان کا پرے باندھ کر اوپر سایہ کرتے ہوئے جانا، یا ضرورت کے وقت پانی وغیرہ کا کھوج لگانا، یا نامہ بری کرنا وغیرہ۔ ممکن ہے اس وقت ہدہد کی کوئی خاص ضرورت پیش آئی ہو۔ مشہور ہے کہ جس جگہ زمین کے نیچے پانی قریب ہو ہدہد کو محسوس ہوجاتا ہے اور یہ کچھ مستبعد نہیں کہ حق تعالیٰ کسی جانور کو کوئی خاص حاسہ انسانوں اور دوسرے جانوروں سے تیز عنایت فرما دے۔ اسی ہدہد کی نسبت معتبر ثقات نے بیان کیا کہ زمین میں جس جگہ مٹی کے نیچے کینچوا ہو اسے محسوس کر کے فوراً نکال لیتا ہے حتی کہ کبھی کبھی ایک دو بالشت زمین کھودتا ہے تب وہاں سے کینچوا نکلتا ہے۔
Top