Tafseer-e-Usmani - Al-Ghaafir : 77
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ١ۚ فَاِمَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِلَیْنَا یُرْجَعُوْنَ
فَاصْبِرْ : پس آپ صبر کریں اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ : بیشک اللہ کا وعدہ حَقٌّ ۚ : سچا فَاِمَّا : پس اگر نُرِيَنَّكَ : ہم آپ کو دکھادیں بَعْضَ : بعض (کچھ حصہ) الَّذِيْ : وہ جو نَعِدُهُمْ : ہم ان سے وعدہ کرتے تھے اَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ : یا ہم آپ کو وفات دیدیں فَاِلَيْنَا : پس ہماری طرف يُرْجَعُوْنَ : وہ لوٹائے جائیں گے
سو تو ٹھہرا رہ بیشک وعدہ اللہ کا ٹھیک ہے پھر اگر ہم دکھلا دیں تجھ کو کوئی وعدہ جو ہم ان سے کرتے ہیں یا قبض کرلیں تجھ کو، ہر حالت میں ہماری ہی طرف پھر آئیں گے8
8  یعنی اللہ نے ان کو عذاب دینے کا جو وعدہ فرمایا ہے، وہ یقینا پورا ہو کر رہے گا۔ ممکن ہے کوئی وعدہ آپ کی موجودگی میں پورا ہو (جیسا کہ " بدر " اور " فتح مکہ " وغیرہ میں ہوا) یا آپ ﷺ کی وفات کے بعد۔ بہرحال یہ ہم سے بچ کر کہیں نہیں جاسکتے۔ سب کا انجام ہمارے ہاتھ میں ہے۔ اس زندگی کے بعد عذاب کی تکمیل اس زندگی میں ہوگی۔ چھٹکارا کسی صورت سے نہیں۔
Top