Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 62
وَ تَرٰى كَثِیْرًا مِّنْهُمْ یُسَارِعُوْنَ فِی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ وَ اَكْلِهِمُ السُّحْتَ١ؕ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ
وَتَرٰى : اور تو دیکھے گا كَثِيْرًا : بہت مِّنْهُمْ : ان سے يُسَارِعُوْنَ : وہ جلدی کرتے ہیں فِي : میں الْاِثْمِ : گناہ وَالْعُدْوَانِ : اور سرکشی وَاَكْلِهِمُ : اور ان کا کھانا السُّحْتَ : حرام لَبِئْسَ : برا ہے مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کر رہے ہیں
اور تو دیکھے گا بہتوں کو ان میں سے کہ دوڑتے ہیں گناہ پر اور ظلم اور حرام کھانے پر بہت برے کام ہیں جو کر رہے ہیں3
3 غالباً " اثم " سے لازمی اور " عدوان " سے متعدی گناہ مراد ہیں۔ یعنی ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ بہت شوق اور رغبت سے ہر قسم کے گناہوں کی طرف جھپٹتے ہیں۔ خواہ ان کا اثر اپنی ذات تک محدود ہو یا دوسروں تک پہنچے۔ جن کی اخلاقی حالت ایسی زبوں ہو اور حرام خوری ان کا شیوہ ٹھہر گیا ہو ان کی برائی میں کسے شبہ ہوسکتا ہے یہ تو ان کے عوام کا حال تھا آگے خواص کا بیان کیا گیا ہے۔
Top