شام کےمسنون اَذکار - تمام احوال کی اصلاح
يَا حَيُّ يَا قَيُّوْمُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيْثُ ، أَصْلِحْ لِيْ شَأْنِي كُلَّهُ ، وَلَا تَكِلْنِيْ إِلىٰ نَفْسِيْ طَرَفَةَ عَيْنٍ
ترجمہ: اے وہ ذات جو سدا زندہ ہے اور ساری کائنات سنبھالے ہوئے ہے!میں تیری رحمت ہی سے فریاد طلب کرتا ہوں ،میرے تمام اَحوال کی اِصلاح فرما اور ایک پلک جھپکنے کے برابر بھی مجھے میرےنفس کے حوالہ نہ فرما۔
فائدہ: نبی کریم ﷺ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ (رض) کویہ کلمات سکھائے تھے اور اُنہیں اِن کلمات کو صبح شام پڑھنے کی وصیت کی تھی۔(مستدرکِ حاکم:2000) حضرت انس﷜فرماتے ہیں کہ ہم (فجر کی نماز کے بعد)نبی کریم ﷺ کے ساتھ مسجد میں تھے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا ، ہم آپ ﷺ کے ساتھ نکلے،آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ (رض) کے پاس تشریف لے گئے تو دیکھا وہ سورہی ہیں ،آپ ﷺ نے اِرشاد فرمایا:”مَا يُنِيْمُكِ فِيْ هٰذِهِ السَّاعَةِ؟“ اِس وقت کیوں سورہی ہو؟ اُنہوں نے فرمایا: یا رسول اللہ! مجھے کل رات سے بخار ہے،آپ ﷺ نےارشاد فرمایا: وہ دُعا ء کیوں نہیں پڑھی جو میں نے سکھائی تھی ؟حضرت فاطمہ (رض) نے فرمایا : میں بھول گئی ہوں، آپ ﷺ نے اُنہیں اِن کلمات کی تلقین فرمائی ۔(طبرانی اوسط:3565) ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ کو جب کوئی تکلیف پیش آتی تو آپ یہ کلمہ پڑھا کرتے تھے:”يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ“ اے وہ ذات جو سدا زندہ ہے اور ساری کائنات سنبھالے ہوئے ہے!تیری رحمت ہی سے فریاد طلب کرتا ہوں ۔(ترمذی:3524)
Top