فائدہ: نبی کریم ﷺ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ (رض) کویہ کلمات سکھائے تھے اور اُنہیں اِن کلمات کو صبح شام پڑھنے کی وصیت کی تھی۔(مستدرکِ حاکم:2000)
حضرت انسفرماتے ہیں کہ ہم (فجر کی نماز کے بعد)نبی کریم ﷺ کے ساتھ مسجد میں تھے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوگیا ، ہم آپ ﷺ کے ساتھ نکلے،آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ (رض) کے پاس تشریف لے گئے تو دیکھا وہ سورہی ہیں ،آپ ﷺ نے اِرشاد فرمایا:”مَا يُنِيْمُكِ فِيْ هٰذِهِ السَّاعَةِ؟“ اِس وقت کیوں سورہی ہو؟ اُنہوں نے فرمایا: یا رسول اللہ! مجھے کل رات سے بخار ہے،آپ ﷺ نےارشاد فرمایا: وہ دُعا ء کیوں نہیں پڑھی جو میں نے سکھائی تھی ؟حضرت فاطمہ (رض) نے فرمایا : میں بھول گئی ہوں، آپ ﷺ نے اُنہیں اِن کلمات کی تلقین فرمائی ۔(طبرانی اوسط:3565)
ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم ﷺ کو جب کوئی تکلیف پیش آتی تو آپ یہ کلمہ پڑھا کرتے تھے:”يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ بِرَحْمَتِكَ أَسْتَغِيثُ“
اے وہ ذات جو سدا زندہ ہے اور ساری کائنات سنبھالے ہوئے ہے!تیری رحمت ہی سے فریاد طلب کرتا ہوں ۔(ترمذی:3524)