مسند امام احمد - حضرت عتبان بن مالک انصاری (رض) کی حدیث - حدیث نمبر 2031
حدیث نمبر: 2755
حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَّامٍ الْأَسْوَدَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُعَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَعِيرٍ مِنَ الْمَغْنَمِ فَلَمَّا سَلَّمَ أَخَذَ وَبَرَةً مِنْ جَنْبِ الْبَعِيرِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ وَلَا يَحِلُّ لِي مِنْ غَنَائِمِكُمْ مِثْلُ هَذَا إِلَّا الْخُمُسُ وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ فِيكُمْ.
فئی میں سے اگر امام اپنے لئے کچھ رکھے تو کیا حکم ہے؟
عمرو بن عبسہ ؓ کہتے ہیں رسول اللہ نے ہمیں مال غنیمت کے ایک اونٹ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھائی، پھر جب سلام پھیرا تو اونٹ کے پہلو سے ایک بال لیا، اور فرمایا: تمہاری غنیمتوں میں سے میرے لیے اتنا بھی حلال نہیں سوائے خمس کے، اور خمس بھی تمہیں لوٹا دیا جاتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ١٠٧٦٩) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امام غنیمت کے مال میں سے سوائے خمس کے کچھ نہیں لے گا، اور خمس بھی جو لے گا وہ تنہا اس کا نہیں ہوگا بلکہ وہ اسے مسلمانوں ہی میں اس تفصیل کے مطابق خرچ کرے گا جسے اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ واعلموا أنما غنمتم من شيئ فإن لله خمسه وللرسول ولذي القربى ولليتامى والمساکين میں بیان کیا ہے۔
Top