سنن ابو داؤد - - حدیث نمبر 974
حدیث نمبر: 2982
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي يَزِيدُ بْنُ هُرْمُزَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُورِيَّ. حينَ حَجَّ فِي فِتْنَةِ ابْنِ الزُّبَيْرِ أَرْسَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ عَنْ سَهْمِ ذِي الْقُرْبَى، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ:‏‏‏‏ لِمَنْ تَرَاهُ ؟ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ لِقُرْبَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَسَمَهُ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ كَانَ عُمَرُ عَرَضَ عَلَيْنَا مِنْ ذَلِكَ عَرْضًا رَأَيْنَاهُ دُونَ حَقِّنَا فَرَدَدْنَاهُ عَلَيْهِ وَأَبَيْنَا أَنْ نَقْبَلَهُ..
آپ خمس کہاں کہاں تقسیم کرتے اور کن کن قرابت داروں کو تقسیم فرماتے
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یزید بن ہرمز نے خبر دی کہ نجدہ حروری (خارجیوں کے رئیس) نے ابن زبیر ؓ کے بحران کے زمانہ میں ١ ؎ جس وقت حج کیا تو اس نے ایک شخص کو عبداللہ بن عباس ؓ کے پاس ذي القربى کا حصہ پوچھنے کے لیے بھیجا اور یہ بھی پوچھا کہ آپ کے نزدیک اس سے کون مراد ہے؟ ابن عباس ؓ نے کہا: اس سے رسول اللہ کے عزیز و اقارب مراد ہیں، رسول اللہ نے اسے ان سب میں تقسیم فرمایا تھا، عمر ؓ نے بھی ہمیں اس میں سے دیا تھا لیکن ہم نے اسے اپنے حق سے کم پایا تو لوٹا دیا اور لینے سے انکار کردیا۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجھاد ٤٨ (١٨١٢)، سنن الترمذی/السیر ٨ (١٥٥٦)، سنن النسائی/الفيء (٤١٣٨)، (تحفة الأشراف: ٦٥٥٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢٤٨، ٢٩٤، ٣٠٨، ٣٢٠، ٣٤٤، ٣٤٩، ٣٥٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ اس وقت کی بات ہے جب کہ حجاج نے مکہ پر چڑھائی کر کے عبداللہ بن زبیر ؓ کو قتل کیا تھا۔
Top