مسند امام احمد - حضرت ام بلال کی حدیثیں - حدیث نمبر 4913
حدیث نمبر: 4913
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّي، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَثْمَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُنِيبِ يَعْنِي الْمَدَنِيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِيهِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَكُونُ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلَاثَةٍ فَإِذَا لَقِيَهُ سَلَّمَ عَلَيْهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ كُلُّ ذَلِكَ لَا يَرُدُّ عَلَيْهِ فَقَدْ بَاءَ بِإِثْمِهِ.
ابن صیاد کا بیان
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا: کسی مسلمان کے لیے درست نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو تین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے تو جب وہ (تین دن کے بعد) اس سے ملے اسے تین مرتبہ سلام کرے، اور وہ ایک بار بھی سلام کا جواب نہ دے تو وہ اپنا گناہ لے کر لوٹے گا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٦٩٧٧)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب ٦٢ (٦٠٧٧)، مسند احمد (٤/٣٢٧) (حسن )
وضاحت: ١ ؎: اگر إثمه کی ضمیر سلام کا جواب نہ دینے والے لا يرد عليه کی طرف لوٹتی ہو تو مفہوم یہ ہوگا کہ سلام کرنے والا قطع تعلق کے گناہ سے بری ہوگیا، اور سلام کا جواب نہ دینے والا اپنے قطع تعلق کا گناہ لے کر لوٹا، اور اگر إثمه کی ضمیر سلام کرنے والے کی طرف لوٹتی ہو تو مفہوم یہ ہوگا کہ وہ اپنا اور سلام کرنے والے دونوں کا گناہ لے کر لوٹے گا۔
Top