مسند امام احمد - - حدیث نمبر 5225
حدیث نمبر: 5225
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنُ الطَّبَّاعِ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مَطَرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْنَقُ،‏‏‏‏ حَدَّثَتْنِي أُمُّ أَبَانَ بِنْتُ الْوَازِعِ بْنِ زَارِعٍ،‏‏‏‏ عَنْ جِدِّهَا زَارِعٍ،‏‏‏‏ وَكَانَ فِي وَفْدِ عَبْدِ الْقَيْسِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ،‏‏‏‏ فَجَعَلْنَا نَتَبَادَرُ مِنْ رَوَاحِلِنَا،‏‏‏‏ فَنُقَبِّلُ يَدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَانْتَظَرَ الْمُنْذِرُ الْأَشَجُّ حَتَّى أَتَى عَيْبَتَهُ،‏‏‏‏ فَلَبِسَ ثَوْبَيْهِ،‏‏‏‏ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّ فِيكَ خَلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ:‏‏‏‏ الْحِلْمُ وَالْأَنَاةُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَنَا أَتَخَلَّقُ بِهِمَا أَمْ اللَّهُ جَبَلَنِي عَلَيْهِمَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ بَلِ اللَّهُ جَبَلَكَ عَلَيْهِمَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَبَلَنِي عَلَى خَلَّتَيْنِ يُحِبُّهُمَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ.
ٹانگ پر بوسہ دینے کا بیان
زارع سے روایت ہے، وہ وفد عبدالقیس میں تھے وہ کہتے ہیں جب ہم مدینہ پہنچے تو اپنے اونٹوں سے جلدی جلدی اترنے لگے اور نبی اکرم کے ہاتھوں اور پیروں کا بوسہ لینے لگے، اور منذر اشج انتظار میں رہے یہاں تک کہ وہ اپنے کپڑے کے صندوق کے پاس آئے اور دو کپڑے نکال کر پہن لیے، پھر نبی اکرم کے پاس آئے تو آپ نے ان سے فرمایا: تم میں دو خصلتیں ہیں جو اللہ کو محبوب ہیں: ایک بردباری اور دوسری وقار و متانت انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ دونوں خصلتیں جو مجھ میں ہیں میں نے اختیار کیا ہے؟ (کسبی ہیں) (یا وہبی) اللہ نے مجھ میں پیدائش سے یہ خصلتیں رکھی ہیں، آپ نے فرمایا: بلکہ اللہ نے پیدائش سے ہی تم میں یہ خصلتیں رکھی ہیں، اس پر انہوں نے کہا: اللہ تیرا شکر ہے جس نے مجھے دو ایسی خصلتوں کے ساتھ پیدا کیا جن دونوں کو اللہ اور اس کے رسول پسند فرماتے ہیں۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ٣٦١٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٢٠٦) (صحیح) (البانی صاحب نے پہلے فقرے کی تحسین کی ہے، اور ہاتھ اور پاؤں چومنے کو ضعیف کہا ہے، بقیہ بعد کی حدیث کی تصحیح کی ہے، یعنی شواہد کے بناء پر، ملاحظہ ہو: صحیح ابی داود: ٣ ؍ ٢٨٢ )
Top