مسند امام احمد - صحیفہ ہمام بن منبہ رحمتہ اللہ علیہ - حدیث نمبر 9157
حدیث نمبر: 175
حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُجَيْرٍ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّ وَفِي ظَهْرِ قَدَمِهِ لُمْعَةٌ قَدْرُ الدِّرْهَمِ لَمْ يُصِبْهَا الْمَاءُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُعِيدَ الْوُضُوءَ وَالصَّلَاةَ.
وضو میں کسی عضو کا خشک رہ جانا
ایک صحابی رسول ؓ کا ارشاد ہے کہ نبی اکرم نے ایک شخص کو نماز پڑھتے دیکھا، اس کے پاؤں کے اوپری حصہ میں ایک درہم کے برابر حصہ خشک رہ گیا تھا، وہاں پانی نہیں پہنچا تھا، تو نبی اکرم نے اسے وضو، اور نماز دونوں کے لوٹانے کا حکم دیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبواداود، (تحفة الأشراف: ١٥٥٥٩)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: باب کی دونوں حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے صرف خشک جگہ دھونے کا حکم نہیں دیا، بلکہ پورا وضو کرنے کا حکم دیا، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وضو کے اعضاء پے در پے مسلسل دھونے چاہئیں، اور ان کے درمیان فاصلہ نہیں ہونا چاہیے، یعنی اعضاء وضو کے دھونے میں فصل جائز نہیں، اس مسئلہ میں دونوں طرح کے اقوال ہیں، خلاصہ یہ ہے کہ اگر زیادہ تاخیر نہ ہوئی ہو تو جائز ہے ورنہ نہیں۔
Top