مسند امام احمد - حضرت سلمہ بن صخر زرقی کی حدیثیں - حدیث نمبر 645
حدیث نمبر: 928
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حَازِمٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا غِرَارَ فِي صَلَاةٍ وَلَا تَسْلِيمٍ. قَالَ أَحْمَدُ:‏‏‏‏ يَعْنِي فِيمَا أَرَى أَنْ لَا تُسَلِّمَ وَلَا يُسَلَّمَ عَلَيْكَ، ‏‏‏‏‏‏وَيُغَرِّرُ الرَّجُلُ بِصَلَاتِهِ فَيَنْصَرِفُ وَهُوَ فِيهَا شَاكٌّ.
نماز میں سلام کا جواب دینا
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: نماز میں نقصان اور کمی نہیں ہے اور نہ سلام میں ہے ١ ؎، احمد کہتے ہیں: جہاں تک میں سمجھتا ہوں مطلب یہ ہے کہ (نماز میں) نہ تو تم کسی کو سلام کرو اور نہ تمہیں کوئی سلام کرے اور نماز میں نقصان یہ ہے کہ آدمی نماز سے اس حال میں پلٹے کہ وہ اس میں شک کرنے والا ہو۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٣٤٠١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٤٦١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: سلام میں نقص نہیں ہے کا مطلب یہ ہے کہ تم سلام کا مکمل جواب دو اس میں کوئی کمی نہ کرو یعنی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کے جواب میں صرف وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ہی پر اکتفا نہ کرو بلکہ " وبرکاتہ " بھی کہو، ایسے ہی السلام علیکم ورحمۃ اللہ کے جواب میں صرف وعلیکم السلام ہی نہ کہو بلکہ ورحمۃ اللہ بھی کہو، اور نماز میں نقص کا ایک مطلب یہ ہے کہ رکوع اور سجدے پورے طور سے ادا نہ کئے جائیں، دوسرا مطلب یہ ہے کہ نماز میں اگر شک ہوجائے کہ تین رکعت ہوئی یا چار تو تین کو جو یقین ہے چھوڑ کر چار کو اختیار نہ کیا جائے۔
Top